Maktaba Wahhabi

362 - 670
اس میں کوئی شک نہیں کہ حق مہر اور ولیمے کی تخفیف میں تعاون کرنا اور اس کی تلقین کرنا وہ بھی اس امر میں داخل ہے۔اور حق مہر و ولیمے کی تخفیف سے جن فائدوں کی امید کی جاسکتی ہے وہ درج ذیل ہیں: نکاح کاکثرت سے ہونا،غیرشادی شدہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں کمی،شرمگاہوں کی حفاظت،نگاہوں کا پست ہونا،بےحیائیوں کاکم ہونا،اور امت کا زیادہ ہونا،جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ الأُمَمَ يوم القيامة"[1] "محبت کرنے والی،زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورتوں سے شادی کرو کیونکہ میں قیامت کے دن تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر کثرت ظاہر کروں گا۔" رہا عورت کے والد یا بھائی کا اس کو اپنے خاوند کے ساتھ جانے سے روکنا تا کہ وہ انھی کی خدمت کرتی رہے اور ان کی بکریاں یااونٹ چراتی رہے تو یہ غلط ہے جائز نہیں ہے۔ولی الامر پر واجب ہے کہ وہ میاں بیوی کو اکھٹا کرنے میں مدد کرے جس طرح اس پر یہ واجب ہے کہ وہ بغیر کسی شرعی طریقے کے ان کی جدائی کا سبب بننے والی چیز سے خبردار کرے۔ میں عورتوں کے اولیاء کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ اپنی بچیوں کے ان کے ہمسروں سے ،اگرچہ وہ فقیر ہی کیوں نہ ہوں،شادی کرنے میں جلدی کریں اور اس مسئلہ میں ان کی معاونت کریں تاکہ وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے اس فرمان پر عمل پیرا ہوسکیں: "وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللّٰـهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَاللّٰـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿٣٢﴾" (النور:32) "اوراپنے میں سے بے نکاح مردوں،عورتوں کا نکاح کردو اور اپنے غلاموں اور اپنی لونڈیوں سے،جو نیک ہیں،ان کا بھی ،اگر وہ محتاج ہوں گے تو اللہ انھیں اپنے فضل سے غنی کردے گا اور اللہ وسعت والا،سب کچھ جاننے والا ہے۔"
Flag Counter