Maktaba Wahhabi

354 - 670
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع نہیں قراردیا ۔ ولاۃ امور مثلاً امراء اور قاضی صاحبان پر واجب ہے کہ وہ ظلم سے روکیں اور انصاف رائج کرنے کے لیے اور نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو ان کے اولیاء کے نکاح سے روکنے اور ظلم کرنے کے سبب اللہ کے حرام کردہ کاموں میں واقع ہونے سے بچانے کے لیے قریب سے قریب تر دیگر اولیاء کو مقرر کریں تاکہ وہ ان کی شادی کا اہتمام کر سکیں ۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) باپ بیٹے کی غیر صالح لڑکی سے شادی کرنا چاہے یا باپ بیٹے کی نیک عورت سےشادی کرنے پر انکار کرے: سوال:جب باپ اپنے بیٹے کی غیر صالح عورت سے شادی کرانا چاہے تو اس کا کیا حکم ہے؟اور اس کا کیا حکم ہے کہ جب وہ نیک عورت سے نکاح کرنا چاہے اور باپ انکار کردے؟ جواب:باپ کے لیے بیٹے کی ایسی عورت سے شادی کرانا جائز نہیں ہے جس عورت کو وہ پسند نہیں کرتا خواہ دینی عیب کی وجہ سے اس کو ناپسند ہے یا جسمانی نقص اور عیب کی وجہ سے اور کتنے ہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنی اولاد کو ایسی عورت سے شادی کرنے پر مجبور کیا جن پر وہ راضی نہ تھے اور بعد میں ا ن کو ندامت و پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا، لیکن پھر بھی وہ یہی کہتے ہیں: اس عورت سے شادی کر لو کیونکہ وہ میرے بھائی کی بیٹی ہے یا یہ کہ وہ تیرے خاندان اور برادری وغیرہ کی عورت ہے ایسی صورت میں نہ بیٹے پر لازم ہے کہ وہ اس نکاح کو قبول کرے اور نہ والد کا حق ہے کہ وہ بیٹے کو اس نکاح پر مجبور کرے، ایسے ہی اگر لڑکا ایک نیک عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے لیکن باپ اس کو روک دیتا ہے تو اس صورت میں بھی بیٹے پر باپ کی اطاعت لازم نہیں ہے، جب بیٹا ایک نیک خاتون سے شادی کرنے پر آمادہ ہے اور اس کاباپ کہتا ہے: اس سے شادی نہ کر۔ تو لڑکے کو یہ حق ہوگا کہ وہ اس سے شادی کرے اگر چہ اس کاباپ اس کو منع کرے کیونکہ بیٹے کے لیے ایسے کام میں باپ کی
Flag Counter