Maktaba Wahhabi

353 - 670
دور کے ولی کے کروائے ہوئے نکاح کو قریب کے ولی کے ماننے پر درست کرنے کا طریقہ: سوال:ایک لڑکی کا اس کے بھائی نے نکاح کروایا،بعد میں باپ نے اس سے اتفاق کر لیا ،جب ہم اس نکاح کو درست کرنا چاہیں تو ہم کیا کریں؟ جواب:جب کسی عورت کا بھائی اس کے باپ کی طرف سے وکیل بنے بغیر اس کا نکاح کروادے تو نکاح صحیح نہ ہو گا اگرچہ باپ بعد میں متفق ہو جائے،اور جب وہ اس نکاح کو صحیح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو باپ بذات خود اس لڑکی کا نیا نکاح کرے یا وہ وکیل مقرر کردے جو اس کا نکاح کرے ، وہ وکیل خواہ اس کا بھائی ہو یا کوئی اور۔ (محمد بن ابراہیم) جب کوئی آدمی کسی لڑکی کو نکاح کا پیغام بھیجے اور لڑکی کا ولی اس سے نکار کرے: سوال:جب کوئی شخص کسی لڑکی کو نکاح کی پیش کش کرے اور لڑکی کا ولی اس کو نکاح سے محروم رکھنے کے لیے اس کا نکار کردے، اس سلسلہ میں اسلام کیا راہنمائی کرتا ہے؟ جواب:اولیاء پر واجب یہ ہے کہ جب ان کو ایسے ہمسر نکاح کا پیغام بھیجیں جن کو وہ پسند کرتے ہیں تو ان کو جلدی سے اپنی بچیوں کی ان کے ساتھ شادی کر دینی چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "إذا أتاكم من ترضون دينه وخلقه فزوجوه إلا تفعلوه تكن فتنة في الأرض وفساد كبير"[1] "تمہارے پاس ایسا شخص شادی کے لیے آئے جس کی دین داری اور خوش اخلاقی کو تم پسند کرتے ہوتو اس سے شادی کردو۔ اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ برپا ہو گا اور بڑا فساد کھڑا ہو گا۔" ان کو ان کے چچا وغیرہ کے بیٹوں جن کو وہ پسند نہیں کرتیں ،سے شادی کرنے کی غرض سے ان کو پسندکی جگہ پر شادی کرنے سے روکنا نہیں چاہیے اور نہ ہی بہت سا مال حاصل کرنے کے لیے اور نہ ہی دیگر اغراض کے لیے ان کو شادی سے روکنا چاہیے، جن کو
Flag Counter