عورتوں کو کسی انتہائی ضرورت کے بغیر بازاروں میں جا نا حرام ہے اور وہ بھی باپردہ اور عزت ووقار کے ساتھ نکلیں تو درست ہے، نیز وہ مردوں سے اختلاط یا ان سے گفتگو سے پرہیز کریں ،البتہ حسب ضرورت فتنے سے بچتی ہوئی گفتگو کر سکتی ہیں، نیز اس شرط کے ساتھ کہ رات میں گھر سے باہر نکلنے کا وقت طویل نہیں ہونا چاہیے تاکہ وہ ان کے وقت نماز سے غافل ہو کر سوجانے کا سبب نہ بن جائے یا اس طرح کہیں وہ اپنے خاوند یا اولاد کے حقوق کو ضائع نہ کرنے لگ جائیں۔ (سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )
رمضان کے ایام میں روزے دار کے عورتوں سے ہم کلام ہونے اور ان کا ہاتھ چھونے کا حکم:
سوال:رمضان کے ایام میں روزے دار کے عورت کے ہاتھ کو چھونے اور اس سے گفتگو کرنے کا کیا حکم ہے جبکہ بعض تجارتی مراکز اور دوکانوں میں اس طرح کی حرکات دکھائی دیتی ہیں؟
جواب:جب آدمی کا عورت سے کلام کرنا فتنہ و شک اور حصول لذت سے خالی ہو جیسا کہ تجارتی لین دین اور راستہ دریافت کرنا وغیرہ کے لیے ہو یا بغیر قصد وارادہ کے اس کے ہاتھ چھونا تو یہ رمضان اور غیر رمضان ہر موقع پر جائز ہے، لیکن اگر مرد لطف اندوز ہونے کی خاطر اس سے گفتگو کرے تو نہ یہ رمضان میں جائز ہے اور نہ دوسرے مہینوں میں، البتہ رمضان میں اس کی ممانعت اور زیادہ سخت ہو گی۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
ایام رمضان میں حرام گفتگو سے روزے کے فاسد ہونے حکم :
سوال:کیا رمضان کے ایام میں آدمی کے حرام گفتگو کرنےسےاس کا روزہ فاسد ہوجاتا ہے؟
جواب:جب ہم اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھیں:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ" (البقرۃ :183)
|