Maktaba Wahhabi

282 - 670
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو!تم پر روزہ رکھنا لکھ دیا گیا ہے جیسے ان لوگوں پر لکھا گیا جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم بچ جاؤ۔" تو ہمیں روزہ کے وجوب کی حکمت معلوم ہوتی ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا تقوی اور عبادت ہے ۔تقوی کا مطب ہے حرام کا موں کو چھوڑدینا جب تقویٰ کا لفظ مطلق استعمال ہوتا ہے تو یہ اوامر پر عمل کرنے اور نواہی کے ترک کرنے کو شامل ہوتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ لَم يَدَعْ قَوْلَ الزُوْرِ والعَمَلَ بِهِ والجَهْلَ ، فَلَيْسَ للّه حَاجَةٌ فِي أنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وشَرَابَهُ " [1] "جس شخص نے(روزہ رکھ کر بھی )جھوٹی بات اور اس پر عمل کرنا اور جہالت کا مظاہرہ کرنا نہ چھوڑاتو اللہ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی حاجت نہیں۔" اس بنا پر روزے دار کو یہ تاکیدی حکم ہے کہ وہ حرام اقوال و افعال سے پرہیز کرے ،لوگوں کی غیبت نہ کرے ،جھوٹ نہ بولے ان کی چغلیاں نہ کرے اور حرام تجارت نہ کرے، الغرض وہ تمام حرام کاموں سے پرہیز کرے ،جب انسان رمضان کا پورا مہینہ اس طرح گزارے گا تو باقی سارا سال اس کا نفس سیدھا رہے گا ۔لیکن افسوس کہ بہت سے روزے دار اپنے روزے کے دن اور افطار کے دن میں کوئی فرق نہیں کرتے بلکہ وہ حرام گفتگو، کذب بیانی اور دھوکا دہی وغیرہ کی اپنی پرانی عادت پر قائم رہتے ہیں اور ان کو روزے کے احترام ووقار کا کوئی شعور نہیں ہوتا۔ اس طرح کے اعمال روزہ دار کے روزے کو فاسد نہیں کرتے مگر روزے کے اجرو ثواب میں کمی واقع کردیتے ہیں۔ رمضان کے روزوں کی قضا کرنے سے پہلے شوال کے چھ روزے رکھنے کے جواز کا حکم ،اور ماہ شوال میں سوموار کے دن قضائے رمضان اور سوموار کے روزے کی نیت کرنے کا حکم: سوال:انسان کو شوال کے چھ روزوں کا ثواب اس وقت تک حاصل نہیں ہوتا جب تک وہ ماہ رمضان کے روزے مکمل نہ کرے، پس جس کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضا
Flag Counter