Maktaba Wahhabi

278 - 670
"ان پر فدیہ ایک مسکین کا کھانا ہے۔" ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: "نزلت رُخْصة للشيخ الكبير والمرأة الكبيرة لا يستطيعان الصيام فيُطْعمان مكان كُل يوم مسكينا" [1] "یہ آیت ایسے بوڑھے مرد اور عورت کی رخصت کے متعلق نازل ہوئی جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے تو وہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلادیں۔"(اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔) لہٰذا تمہاری ماں پر واجب ہے کہ وہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے، اس غذا کا نصف صاع جو ملک میں کھائی جاتی ہے۔اور اگر وہ اپنی طرف سے کھانا کھلانے کی طاقت نہیں رکھتی تو پھر اس کے ذمہ کچھ بھی واجب نہیں ہے۔ اگر آپ اس کی طرف سے کھانا کھلانا چاہتی ہیں تو یہ من باب الاحسان ہے اور اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو پسند کرتے ہیں۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) شادی شدہ عورت کے نفلی روزوں کا حکم: سوال:شادی شدہ عورت کے نفلی روزوں کا کیا حکم ہے؟ جواب:خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر عورت کے لیے (نفل) روزہ رکھنا جائز نہیں کیونکہ بخاری ومسلم وغیرہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے کہ بلا شبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُومَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلا بِإِذْنِهِ۔۔ وفي بعض الروايات:الا رمضان )) [2] "کسی عورت کو اپنے خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر روزہ رکھنا حلال نہیں ہے ،اور بعض روایت میں ہے سوائے رمضان کے۔" لیکن جب اس کا خاوند اس کو نفلی روزہ رکھنے کی اجازت دے یا وہ اس کے پاس
Flag Counter