اور جو بیمار ہو یا کسی سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی کا ارداہ نہیں رکھتا اور تاکہ تم گنتی پوری کرو اور تاکہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو اس پر جو اس نے تمھیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو۔"
اور اگر ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس کی بیماری اور روزے سے عاجزی زائل ہونے کی امید نہ ہو تو وہ ہر دن کے عوض، جس کا اس نے روزہ چھوڑا ،ایک مسکین کو نصف صاع گندم یا کھجور یا چاول یا کوئی اور غلہ، جو اس کے گھر والے کھاتے ہیں، کھلائے۔ جس طرح بہت بوڑھا آدمی اور بوڑھی عورت جن کو روزہ مشقت میں ڈال دے اور گراں گزرے، ان کو کھانا کھلانے سے روزے سے رخصت ہے، لہٰذا اس عورت پر بھی قضا واجب نہیں ہے۔(سعودی فتوی کمیٹی)
وہ عورت جس نے پندرہ دن کے روزے رکھے ،پھر بیماری کی وجہ سے روزوں سے عاجزآگئی :
سوال:رمضان سے چند دن پہلے میری ماں بیمار پڑگئی، بیماری نے اس کو کمزور کر دیا اور وہ اس کے ساتھ ساتھ عمررسیدہ بھی ہے، اس نے رمضان میں پندرہ دن کے روزے رکھے اور باقی دنوں کے روزے رکھنے پر قادر نہ ہوئی اور نہ ان کی قضا ہی دے سکی تو کیا اس کے لیے صدقہ دینا جائز ہے؟ یومیہ صدقہ کس قدر کافی ہو گا؟واضح رہے کہ میں اس کی کفالت کرتی ہوں تو کیا میں اس کی طرف سے صدقہ ادا کردوں جبکہ اس کے پاس اتنا مال نہیں کہ وہ اس سے از خود صدقہ کر سکے؟
جواب:جو کوئی بھی بڑھاپے اور ایسی بیماری کی وجہ سے، جس کے ختم ہونے کی امید نہ ہو، روزہ نہ رکھ سکے تو وہ روزہ چھوڑدے اور ہر دن کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ"(البقرۃ :184)
|