Maktaba Wahhabi

275 - 670
دوسرے رمضان کے بعد چھوڑے ہوئے دنوں کی قضا پوری کرے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) جس عورت نے روزہ فرض ہونے سے لے کر اب تک ماہواری کے ایام میں چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا نہیں کی: سوال:ایک سائلہ کہتی ہے: بلا شبہ جب سے اس پر روزہ فرض ہوا وہ روزے رکھا کرتی تھی لیکن ماہواری کی وجہ سے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا نہیں کرتی تھی ،اور افطار کے ایام کی تعداد سے ناواقفیت کی وجہ سے وہ راہنمائی چاہتی ہے کہ اب اس پر کیا واجب ہے؟ جواب:ہمیں اس پر افسوس ہے کہ مومنہ عورتوں سے اس طرح کا فعل سر زد ہوتا ہے، یقیناً یہ روزے چھوڑنا، میری مرادہے کہ اس کا واجب روزوں کی قضا کو ترک کرنا یا تو جہالت کی وجہ سے ہے یا سستی اور کوتاہی کی وجہ سے اور یہ دونوں ہی مصیبت ہیں کیونکہ جہالت کا علاج علم اور سوال ہے اور سستی کا علاج اللہ عزوجل کا تقوی، اس کی نگرانی، اس کے عذاب سے ڈرنا اور اس کی رضا والے کاموں کی طرف جلدی کرنا ہے، لہٰذا اس عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنی غلطی پر اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے اور معافی طلب کرے اور حتی الوسع ان دنوں کا اندازہ لگائے جن دنوں کے اس نے روزے چھوڑے ہیں اور ان کی قضا کرے تب ہی وہ بری الذمہ ہو سکے گی۔ہم اللہ تعالیٰ سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) حائضہ کے روزوں کی قضا کرنے اور نمازوں کی قضا کرنے کی حکمت: سوال:اس میں کیا حکمت ہے کہ حائضہ روزوں کی قضا کرے اور نمازوں کی قضا نہ کرے؟ جواب:اولاً:یہ بات مخفی نہیں کہ بلا شبہ مسلمان پر ان احکام کی بجا آوری ضروری ہے جن کوبجالانے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور ان تمام کاموں سے رکنا واجب ہے جن سے اللہ تعالیٰ نے روک دیا ہے، خواہ اس کو امرونہی کی حکمت معلوم ہو یا نہ ہو۔ اس کا اس حقیقت پر ایمان ہونا چاہیے کہ یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو وہی کام کرنے کا حکم
Flag Counter