Maktaba Wahhabi

274 - 670
تو میرے خاوند نے مجھے کہا: توبہ ماقبل کی خطاؤں کو مٹا دیتی ہے اور تو اپنے روزوں کے ساتھ مجھے اور میرے بچوں کو فراموش کرنا چاہتی ہو تو کیا مجھ پر روزے رکھنے لازم ہیں یا میں ایک سواسی مسکینوں کو کھانا کھلا دوں؟ جواب:جب یہ عورت سرے سے روزہ نہ رکھتی تو اسے قضا کرنا فائدہ نہ دیتا کیونکہ ہمارے ہاں ایک اہم قاعدہ ہے: "بلا شبہ جن عبادات کے اوقات مقرر ہیں ،جب انسان ان کو بلا عذر وقت سے ٹال دے تو وہ عبادات اس سے قبول نہیں کی جاتیں۔" اور اس قاعدے کی بنیاد پر اگر اس عورت نے سرے سے روزہ نہیں رکھا تو اس پر قضا کرنا لازم نہیں اور اس کا توبہ کرنا ماقبل کی غلطیوں کو مٹا دے گا۔ اور اگر وہ روزہ تو رکھتی تھی لیکن دن کے وقت افطار کر دیتی تھی تو اس کے ذمہ قضا لازم ہے اور اس کے خاوند کو اس سے منع کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ روزوں کی قضا کرنا واجب ہے اور شوہر کو یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کو روزوں کی واجب قضا کرنے سے منع کرے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) ان عورتوں کا حکم جنھوں نے دوسرا رمضان آنے تک گزشتہ رمضان کی قضا نہیں کی: سوال:بعض عورتوں پر دوسرا رمضان داخل ہو جا تا ہے اور انھوں نے ابھی پہلے رمضان کے دنوں کی قضا پوری نہیں کی ہوتی ،ان پر کیا واجب ہے؟ جواب:ان پر اس عمل کی وجہ سے اللہ کے ہاں توبہ کرنا واجب ہے کیونکہ جس پر رمضان کی قضا واجب ہو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ بلاعذر اس کو دوسرے رمضان تک مؤخرکردے، دلیل اس کی عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول ہے : "مجھ پر رمضان کے روزوں کی قضا باقی ہوتی تو میں اس کو شعبان سے پہلے قضا کرنے کی طاقت نہ رکھتی۔" یہ قول اس بات کی دلیل ہے کہ قضا کو دوسرے رمضان تک مؤخر کیا جا سکتا ہے، لہٰذا اس عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس عمل پر اللہ عزوجل کے ہاں توبہ کرے اور
Flag Counter