Maktaba Wahhabi

273 - 670
بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے میں تکلیف محسوس کرتی ہے تو وہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دے، پس وہ گزشتہ ایام شمار کرتی رہے اور ان میں سے ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلاتی رہے اور اسی طرح موجودہ رمضان کے روزے اگر اس پر گراں گزرتے ہیں اور مانع کے زائل ہونے کی امید نہیں کی جاتی تو وہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کرے ،جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا ہے۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) ایک عورت کی اذان فجر کے بعد کھائی گئی دوائی کا حکم: سوال:میری ماں نے رمضان میں اذان فجر کے تھوڑی دیر بعد دوائی کھائی اور میں نے اس کو متنبہ بھی کیا کہ جب وہ اس وقت میں دوائی کھائے گی تو اس کو اس دن کے روزے کی قضا دینا پڑے گی ،لہٰذا اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:جب مریض نے رمضان میں طلوع فجر کے بعد دوائی نوش کی تو اس کا یہ روزہ درست نہیں ہو گا کیونکہ اس نے عمداً افطار کیا ہے اور اس پر باقی دن کھانے پینے سے رکنا لازم ہے، جب اس پر بیماری کی وجہ سے کھانے پینے سے رکنا مشکل ہو تو وہ مرض کی وجہ سے روزہ چھوڑ سکتا ہے اور اس پر قضا لازم ہو گی کیونکہ اس نے عمداً افطارکیا ہے اور بیمار کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ رمضان کے روزے کے وقت دوائی استعمال کرے مگر انتہائی ضرورت کے وقت ،مثلاً اس کی موت واقع ہونے کا ڈر ہو تو اس کو گولیاں دی جائیں جو اس کی تخفیف کا باعث بنیں ،پس وہ اس حالت میں مفطر شمار ہو گا اور بیماری کی وجہ سے روزہ چھوڑنے میں اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) اس عورت کا حکم جو گھر والوں کے سامنے روزہ رکھتی ہے اور چھپ کر افطار کر لیتی ہے: سوال:ایک عورت کہتی ہے: میں اپنی بلوغت کے آغاز میں تین سال تک رمضان میں اپنے گھر والوں کے سامنے روزہ رکھتی اور چھپ کر افطار کر لیتی ۔شادی کے بعد میں نے اللہ تعالیٰ سے توبہ کی اور جب میں نے ان مہینوں کے روزوں کی قضا کا ارادہ کیا
Flag Counter