Maktaba Wahhabi

258 - 670
عورت کے ہاں رمضان میں بچہ پیدا ہوا،وہ بچے کودودھ پلانے کی وجہ سے آئندہ رمضان تک قضا نہ دے سکی،آئندہ رمضان میں پھر بچہ پیدا ہوگیا کیا وہ روزے رکھنے کی بجائے نقدی کی شکل میں کفارہ دے لے؟ سوال: ایک عورت نے رمضان میں بچہ پیدا کیا،اور رمضان کے بعد اپنے دودھ پیتے بچے کی وجہ سے روزوں کی قضا نہ دے سکی،وہ پھر حاملہ ہوگئی اور آئندہ رمضان آگیا، کیا وہ روزے رکھنے کی بجائے نقدی کی شکل میں کفارہ دے سکتی ہے؟ جواب:اس عورت پر واجب یہ ہے کہ وہ ان ایام کے بدلے میں ،جن کے روزے اس نے چھوڑے تھے،روزے رکھے اگرچہ دوسرے رمضان کے گزرنے کے بعد ہی سہی کیونکہ اس نے پہلے اور دوسرے رمضان کے دوران عذر کی وجہ سے قضا کو ترک کیا ہے،اور میں نہیں سمجھتا کہ اس پر یہ بھی مشکل تھا کہ وہ سردیوں کے ایام میں ایک ایک دو دودن کے روزے رکھ لیتی،اور اگروہ دودھ پلارہی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قوت دے گا اورروزہ اس کو اور اس کے دودھ کو متاثر نہیں کرے گا۔اسے حتی الوسع دوسرے رمضان کے آنے سے پہلے گزشتہ رمضان کی قضا دینے کی حرص رکھنی چاہیے اور اگر وہ ایسا نہ کرسکے تو پھر دوسرے رمضان تک موخر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) حمل اور رضاعت کی وجہ سے چھوڑے ہوئےتین چار رمضان کے روزوں کی قضا کا حکم: سوال:میری بیوی پر تین یا چار رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہے۔وہ حمل یا رضاعت کی وجہ سے ان کے روزے نہیں رکھ سکی تو کیا وہ ان روزوں کی بجائے کھاناکھلا سکتی ہے؟اس لیے کہ وہ تین یا چار رمضان کے روزے رکھنے میں بڑی مشقت محسوس کرتی ہے؟ جواب:اس پر قضا کو موخر کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ یہ تاخیر اس پر حمل اور رضاع کی
Flag Counter