Maktaba Wahhabi

257 - 670
اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے سیاہ دھاگا فجر کا خوب ظاہر ہو جائے ۔" پس جب اللہ نے فجر واضح ہونے تک جماع کرنے کی اجازت دی ہے تو اس سے یہ لازم آتا ہے کہ غسل طلوع فجر کے بعد ہو۔نیز عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے: ((أَنَّ النبي صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم كَانَ يصبح جُنُبا مِنْ جماع أَهْلِهِ وهو صائم )) [1] "بلا شبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل سے جماع کی وجہ سے جنبی ہوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے دار ہوتے۔" یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم طلوع صبح کے بعد جنابت کا غسل کرتے۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) حائضہ اور نفاس والی عورت کے روزے کا حکم: سوال:حائضہ اور نفاس و الی عورت کے روزے کا کیا حکم ہے؟ جواب:حائضہ اور نفاس والی عورت پر روزہ رکھناحرام ہے اور دوسرے دنوں میں اس کی قضا دینا واجب ہے کیونکہ بخاری ومسلم میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت مروی ہے: "كنا نؤمر بقضاء الصوم ولا نؤمر بقضاء الصلاة" [2] "ہمیں روزے کی قضا کا حکم دیا جاتا مگر نماز کی قضا کرنے کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔" یہ انھوں نے اس وقت فرمایا جب ان سے ایک عورت نے سوال کرتے ہوئے کہا:حائضہ عورت کو کیا ہے کہ وہ روزے کی قضا دیتی ہے مگر نماز کی قضا نہیں دیتی؟تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے وضاحت کی کہ یہ تو قیفی امور میں سے ہے جن میں صرف نص کی پیروی کی جاتی ہے۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)
Flag Counter