Maktaba Wahhabi

256 - 670
خون، اس لیے کہ حاملہ جو خون دیکھتی ہے اس کو فاسد خون شمار کیا جا ئے گا ،الایہ کہ وہ اس منظم عادت کے مطابق ہو جوحمل سے پہلے اس کی عادت تھی تو بلا شبہ وہ حیض ہو گا، لیکن جب ایک دفعہ خون بند ہو جائے اور بعد میں یہ امور لا حق ہوں تو عورت روزہ رکھے گی اور نماز ادا کرے گی ،اس کا روزہ صحیح ہو گا اور ایسے ہی اس کی نماز اور اس کے ذمے کوئی کفارہ نہیں ہو گا۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) حائضہ اور حاملہ عورت کا رمضان کے ایام میں کھانے پینے کا حکم: سوال:کیا حائضہ اور نفاس والی عورت رمضان کے ایام میں کھا پی سکتی ہیں؟ جواب:ہاں وہ رمضان کے ایام میں کھاپی سکتی ہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ ان کا کھانا پینا مخفی ہو، خصوصاًجب ان کے پاس گھر میں بچے ہوں کیونکہ اس سے ان کے ذہنوں میں اشکالات پیدا ہوں گے۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) جب حائضہ یا نفاس والی عورت فجر سے پہلے پاک ہو اور فجر کے بعد غسل کرے تو اس کے روزے کا حکم؟ سوال: جب حائضہ یا نفاس والی عورت فجر سے پہلے پاک ہو اور فجر کے بعد غسل کرے توکیا اس کا روزہ صحیح ہو گا کہ نہیں؟ جواب:ہاں حائضہ عورت کا روزہ صحیح ہو گا جب وہ فجر سے پہلے پاک ہو جائے اور طلوع فجر کے بعد غسل کرے اور یہی حکم نفاس والی عورت کا ہے، اس لیے کہ وہ اس وقت روزہ رکھنے کے اہل لوگوں میں شمار ہوتی ہے، اور وہ اس کے مشابہ ہے جس کو جنابت کی حالت میں فجر طلوع ہو تو اس کا روزہ صحیح ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللّٰـهُ لَكُمْ ۚ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ " (البقرۃ :187) "تو اب ان سے مباشرت کرو اور طلب کرو جو اللہ نے تمہارے لیے لکھا ہے۔
Flag Counter