Maktaba Wahhabi

259 - 670
مشقت کی وجہ سے ہے لیکن جب اسے استطاعت ہوتو وہ جلدی سے قضا دے لے،اس لیے کہ وہ مریض کے حکم میں ہے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں: "وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ"(البقرۃ:185) "اور جو بیمار ہو یا کسی سفر پر ہوتو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے۔" اور اس کے ذمہ کھانا کھلانا نہیں ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) جب عورت پیٹ میں بچے اور اپنی جان کے خوف کی وجہ سے روزے چھوڑے: سوال:جب عورت پیٹ میں بچے کی وجہ سے روزے ترک کرے تو اس پر کیا لازم ہے؟اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک عورت کے اپنی جان اور پیٹ کے بچے پر خوف کی وجہ سے روزے ترک کرنے میں کیا فرق ہے؟ جواب:امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور مذہب یہ ہے کہ جب عورت صرف اپنے پیٹ میں بچے کی وجہ سے روزے ترک کرے تو اس پر قضا لازم ہوگی،اس لیے کہ اس نے روزے نہیں رکھے اور بچے کی کفالت کرنے والے پر لازم ہے کہ وہ اس کی طرف سے ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلائے کیونکہ اس عورت نے بچے کی مصلحت کی خاطر روزے ترک کیے ہیں۔اور بعض اہل علم نے کہا ہے کہ حاملہ پر صرف قضا واجب ہے ،برابر ہے کہ اس نے اپنی جان کے خوف سے ر وزے ترک کیے ہوں یا بچے کی وجہ سے یا دونوں چیزوں کے خوف کی وجہ سے،اور اس پر یہ حکم اس کو مریض سمجھ کر لگایا جائے گا، اس پر اس سے زیادہ کچھ واجب نہیں ہے۔(فضیلۃا لشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) حاملہ اور مرضعہ پر روزے چھوڑنے کے بعد کیا واجب ہے؟ سوال:حاملہ یا مرضعہ جب اپنی جان پر یا اپنے بچے پر خطرہ محسوس کرتی ہوئی رمضان کے مہینے میں روزہ ترک کردیں تو ان کے ذمہ کیا واجب ہے؟کیا وہ روزہ چھوڑ کر اس کے عوض کھاناکھلائیں اور قضا دیں گی یا روزہ چھوڑ کر صرف قضا دیں گی ،کھانا نہیں کھلائی گی یا روزہ چھوڑ کر صرف کھانا کھلائیں گی اور قضا نہیں دیں گی۔۔۔ان تینوں باتوں میں سے کون سی بات درست ہے؟
Flag Counter