Maktaba Wahhabi

245 - 670
قبضہ سے عاجز آنے کی صورت میں بھی، بلا شبہ یہ باطل قول ہے۔ ان کے لیے اس چیز کا لینا واجب ہو گا جو ان کو حاصل ہی نہیں ہوئی ہے تو شریعت میں یہ ممتنع ہے، پھر جب مدت لمبی ہو جائے تو زکوۃ اصل مال سے بھی بڑھ جائے گی، پھر جب نصاب کم ہو گا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ عین نصاب میں زکوۃ واجب ہوگی، واجب طویل حساب کے بعد معلوم ہو جس سے شریعت پر عمل کرنا ممتنع ہو۔ ان اقوال میں سے اقرب الی الصواب قول اس کا قول ہے جو اس میں صرف سال گزرنے پر زکوۃ واجب قراردیتا ہے یا اس کے قبضہ میں آنے کے وقت ایک ہی دفعہ زکوۃ واجب کرتا ہے۔ اس قول کی ایک وجہ ہے اور یہی وجہ درست ہے اور یہ قول ہے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں بھی ان دونوں کی تائید میں قول موجود ہے۔ (شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) مؤجل حق مہر کی زکوۃ کا حکم سوال:ایک عورت کا تین ہزار ریال حقہ مہر مؤجل ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اگر میں ہر سال اس کی زکوۃ ادا کیا کروں تو یہ عنقریب ختم ہو جائے گا تو میں کیا کروں؟ جواب:جب شوہر فقیر ہواور وہ اپنے ذمہ حق مہر اور دوسرے قرض کی زکوۃ نہ دیتا ہوتو جو قرض فقیر کے ذمہ ہو اس میں زکوۃ نہیں ہے کیونکہ قرض دار اس کی ادائیگی کی طاقت نہیں رکھتا ہے اور اس لیے بھی کہ فقیر کو مہلت دینے کا حکم ہے ،لہٰذا اس سے مطالبہ جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس کو گرفتار کرنا جائز ہے بلکہ واجب یہ ہے کہ جب کسی انسان کو یہ معلوم ہو کہ اس کا قرض دار فقیر ہے تو وہ اس سے اعراض کرے اور اس سے مطالبہ نہ کرے اور نہ ہی اس کو اس سلسلہ میں گرفتار ہی کیا جائے ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) گھر کی خادمہ پر زکوۃ (فطر) کا حکم: سوال:کیا گھر کی خادمہ پر زکوۃ (فطر) ہے؟ جواب: گھر کی خادمہ پر زکوۃ فطرواجب ہے کیونکہ وہ مسلمانوں میں سے ہے لیکن کیا
Flag Counter