اور جو شخص اس کو قبر میں اتارے اس کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ اس کا محرم رشتہ دارہو، کوئی اجنبی شخص بھی اس کو قبر میں اتارسکتا ہے کیونکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور عثمان رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ وفات پاگئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف روانہ ہوئے جب تدفین کا مرحلہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أيكم لم يقارف الليلة؟ [1]
"گزشتہ رات کو کس نے مجامعت نہیں کی ؟"
یعنی اپنی بیوی سے جماع نہیں کیا۔ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی قبر میں اتریں۔ باوجود اس کے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے باپ اور ان کے شوہر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ وہاں پر موجود تھے۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کہ انھوں نے اپنے بھائی کی قبر کی زیارت کی:
سوال:آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے متعلق کیا فرماتے ہیں کہ:"أنها زارت قبر أخيها" [2]
بلا شبہ انھوں نے اپنے بھائی کی قبر کی زیارت کی"؟(اس روایت کو ترمذی اور حاکم نے بیان کیا ہے اور علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو صحیح کہا ہے۔)
جواب:بلا شبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے سامنے کسی کا قول معتبر نہیں ،وہ صاحب قول کوئی بھی ہو۔ یہی عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:"تم لوگوں نے ہمیں گدھوں اور کتوں کے ساتھ ملا دیا۔"یعنی جب عورت نمازی کے آگے سے گزرے تو اس کی نماز باطل ہو جاتی ہے۔جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی صراحت کرتے ہوئے فرمایا:
" الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ تَقْطَعُ الصَّلَاةَ " [3]
’’ کالاکتا، گدھا، اور عورت نماز کو باطل کر دیتے ہیں۔‘‘
|