Maktaba Wahhabi

202 - 670
ختم ہونے سے پہلے اس کو اپنی غلطی کا علم ہوجائے تو کیا وہ نماز کو دھرائے گا؟ جواب:نہیں،وہ نماز کو نہیں لوٹائے گا۔اس کی دلیل یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایک د فعہ بادلوں کے اندھیرے کی وجہ سے الگ الگ سمت میں منہ کرکے نماز ادا کرلی۔صبح ہوئی تو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نماز دھرانے کا حکم نہیں دیا۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) کسی شہر میں چار دن کی اقامت کی نیت پر قصر یا پوری نماز پڑھنے کا حکم: سوال:جب کوئی شخص نیت کرے کہ وہ کسی شہر میں چار دن سے قیام کرے گا تو کیا وہ پوری نماز پڑھے یا قصر نماز پڑھے؟ جواب:قیام یا سفر کے موضوع کے ساتھ چار دن کا کوئی تعلق نہیں۔قیام اور سفر وہ معاملہ ہے جس کا تعلق مکلف انسان کی نیت اور وضع کے ساتھ ہے،مثلاً:وہ شخص جو کسی شہر اور ملک میں تجارت کی غرض سے جاتا ہے اور اس کا اندازہ ہے کہ اس کی تجارت کے لیے وہاں پر چار دن کا قیام درکار ہے تویہ آدمی اس کی وجہ سے مقیم شمار نہیں ہوتا۔ کیونکہ اس کی نیت اور ارادہ میں بدستور سفر موجود ہے۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) عورت نماز پڑھ رہی ہو تو دروازے کی گھنٹی بجے ،وہ کیا کرے؟ سوال:جب میں نماز پڑھ رہی ہوں اور دروازے کی گھنٹی بجتی ہے اور میرے سوا کوئی اور گھر میں نہیں تو ایسی صورت میں ،میں کیا کروں؟ جواب:اے سائلہ!جب تو نفل ادا کررہی ہوتو اس میں گنجائش موجود ہے،یعنی نماز توڑ کر یہ معلوم کرنے میں کوئی مانع نہیں کہ دروازہ کون کھٹکھٹا رہا ہے۔رہی فرض نماز تو اس میں سوائے کسی اہم چیز کے،جس کو چھوٹ جانے یا ضائع ہونے کا ڈرہو،نماز توڑنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے۔اور جب مرد کی طرف سے تسبیح کے ساتھ اور عورت کی طرف سے تصفیق(الٹے ہاتھ پر دوسرا ہاتھ مار کر تالی بجانا)کے ذریعہ آنے والے کو آگاہ کرنا ممکن ہو اس طرح کہ دروازے پر موجود شخص یہ جان لے کہ گھر والی یا گھر والا نماز میں مصروف ہے تو اسی پر اکتفا کرنا چاہیے ،جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter