پس یہ حدیث امام کی اقتدا کے ضروری ہونے کی تائید کرتی ہے۔ [1]
(علامہ ناصرالدین البانی رحمۃ اللہ علیہ )
نماز فجر اور نماز وتر میں دعائے قنوت کاحکم:
سوال:دعائے قنوت کا نماز فجر اور نماز وتر میں کیا حکم ہے؟
جواب:دعائے قنوت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف وتر میں ثابت ہے، یہ اس حدیث میں موجود ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی بن ابی طالب کو اس کی تعلیم دی تھی۔
اور نماز فجر میں سارا سال مستقل قنوت کرنا سنت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر اور باقی نمازوں میں مسلمانوں پر کوئی آفت اترنے کی وجہ سے قنوت نازلہ کرتے تھے۔رہا فجر کی نماز میں قنوت نازلہ کے علاوہ اس دعا کے ساتھ قنوت کرنا تو اس کی مطلق کوئی اصل نہیں ہے۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ )
دعائے(قنوت) وتر میں ہاتھ اٹھانے کا حکم:
سوال:دعائے(قنوت) وتر میں ہاتھ اٹھانے کاکیا حکم ہے؟
جواب:قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانا مشروع ہے۔کیونکہ یہ قنوت نازلہ کی جنس سے ہے اور قنوت نازلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ثابت ہے،اس کو بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )
رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا حکم:
سوال:سنن ابی داود میں ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی روایت میں جس میں انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے کہا:
|