Maktaba Wahhabi

197 - 670
جواب:مطلق طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ایسی کوئی حدیث ثابت نہیں ہے جو یہ واضح کرتی ہوکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم "اشهد ان لا الٰه الا اللّٰہ "پڑھتے وقت انگلی اٹھاتے تھے،لہذا وائل بن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث کسی بھی تعارض سے محفوظ ہے۔اور یہ بات بھی معلوم ہے کہ جو لوگ"اشهد ان لا الٰه الا اللّٰہ " کے وقت انگلی کو حرکت دینے کے قائل ہیں،وہ تو صرف رائے،اجتھاد اور استنباط سے بات کرتے ہیں،اور بلاشبہ علماء کے قواعد سے یہ بات طے شدہ ہے کہ نص کے ہوتے ہوئے اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں ہے،پس جب وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد میں بیٹھنے سے لے کر سلام پھیرنے تک اپنی انگلی کو حرکت دیتے تھے تو اس سنت صحیحہ کے ساتھ کسی استنباط کی بنیاد پر اختلاف کرنا بالکل جائز نہیں ہے۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) جلسہ استراحت کا حکم: سوال:جلسہ استراحت کا کیا حکم ہے؟جب امام جلسہ استراحت نہ کرتا ہوتو کیا مقتدی امام کی مخالفت کرتے ہوئے جلسہ استراحت کرے؟ جواب:جلسہ استراحت سنت ہے،اس مسئلہ میں علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کی اپنی کتاب زاد المعاد میں نقل کردہ بحث سے د ھوکا نہیں کھانا چاہیے کہ انھوں نے یہ ذکر کیا ہے کہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ضرورت کی وجہ سے جلسہ استراحت کیا تھا اور یہ عام لوگوں کے لیے مسنون ومشروع نہیں ہے۔ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول صحیح بخاری وغیرہ کی ثابت شدہ اس روایت کے خلاف ہے جس میں یہ بیان ہے کہ ابو حمید ساعدی نے ایک دن اپنے ساتھیوں کو کہا،جبکہ وہ بیٹھے ہوئے تھے:"کیا میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟"صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:"تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو ہم سے زیادہ جاننے والا نہیں ہے،"ابوحمید نے کہا:"کیوں نہیں(میں جاننے والا ہوں)"انہوں نے کہا:"اچھا تو پیش کرو،"تو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھ کر ان کو بتائی اور جب وہ دوسرے سجدے سے کھڑے ہونے لگے تو انھوں نے جلسہ استراحت کیا،پھر(دوسری رکعت کے لیے) اٹھے اور اس طرح
Flag Counter