مسافر اپنے شہر سے روانہ ہو اس پر مسافر کے احکام لاگو ہوجاتے ہیں،پس جب وہ شہر میں،جس کا اس نے قصد و ارادہ کیا تھا،اقامت کرے گا تو وہ زیادہ دن وہاں اقامت کرے یا کم دن وہ مسافر ہی شمار ہوگا جب تک کہ وہ وہاں مستقل اقامت کا ارادہ نہ کرلے۔
لیکن جب وہ اقامت کی نیت و ارادہ نہ کرے بلکہ اپنے دل میں کہے:میں آج یہاں سے روانہ ہوجاؤں گا یا کل روانہ ہوجاؤں گا تو اس طرح اس شہر میں ،جس کی طرف وہ سفر کرکے گیا ہے، جتنی لمبی مدت بھی ہوجائے وہ مسافر ہی شمار ہوگا۔
اور یقیناً یہ بات بھی ثابت ہے کہ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خراسان کی طرف جہاد فی سبیل اللہ کے لیے روانہ ہوئے تو اتنی شدید برف باری ہوئی کہ ان پر اپنے ملک واپس لوٹنے کا راستہ منقطع ہوگیا،لہذا وہ چھ مہینے تک وہاں پر مقیم رہے،اس دوران وہ قصر نماز ہی ادا کرتے رہے۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ )
تشہد میں انگلی کو کیسے حرکت دی جائے؟
سوال:نمازمیں تشہد کے دوران انگلی کو حرکت دینے کی کیا کیفیت ہوگی؟
جواب:اس سلسلہ میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے حدیث مروی ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں تشہد کے لیے بیٹھے ہوئے دیکھا۔کہتے ہیں:
"فرأيته يحركها يدعو بها" [1]
"پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگلی حرکت دیتے ہوئے اس کے ساتھ دعا کرتے۔"
حرکت دینے کا مطلب ہے اس کی جگہ میں حرکت دینا۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے،انھوں نے کہا:
" يحركها شديدا "یعنی آپ اس کو شدید حرکت دیتے تھے۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ )
تشہد میں انگلی کو کب حرکت دی جائے؟
سوال:کیا تشہد میں "اشهد ان لا الٰه الا اللّٰہ "پڑھتے وقت انگلی کو حرکت دینا چاہیے؟
|