Maktaba Wahhabi

186 - 670
" إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ الأَخِيرِ، فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللّٰهِ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ. " [1] "جب تم میں سے کوئی شخص آخری تشہد سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے: جہنم سے، عذاب قبر سے، مسیح دجال کے فتنہ سے اور زندگی و موت کے فتنہ سے۔" بلکہ بعض اہل علم تو اس تعوذ کے وجوب کے قائل ہیں اور ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مذہب ہے، طاؤس رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے بیٹے کو نماز کا اعادہ کرنے کا حکم دیا کیونکہ اس نے مذکورہ چار چیزوں سے پناہ طلب نہیں کی تھی ۔صحیح موقف جمہورعلماء کا موقف ہے کہ درمیانے تشہد میں درود پڑھنا مستحب ہے، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیئی الصلوۃ کو درود پڑھنے کا حکم نہیں دیا تھا اور اس حدیث پر نماز کے متعلقہ ارکان اور واجبات کے ثبوت پر اعتماد کیا جاتا ہے اور اسی طرح صحیح مسلم میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تشہد کے بعد اور سلام سے قبل پڑھا : "اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَما أَخَّرْتُ، وَما أَسْرَرْتُ وَما أَعْلَنْتُ، وَما أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ." [2] "اے اللہ !مجھے معاف کردےوہ جو میں نے پہلے کیا اور جو بعد میں کیا اور جو میں نے مخفی کیا اور جو اعلانیہ کیا اور جس کو تو مجھ سے زیادہ جا نتا ہے توہی مقدم ہے اور تو ہی مؤخر ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔" اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں تشہد کے بیان میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کہا : "ثم ليتخير أحدكم من الدعاء أعجبه إليه فليدعو به ربه " [3] "پھر تم میں سے کوئی اپنی پسند یدہ دعا چن لے اور اس کے ساتھ اپنے رب
Flag Counter