تعالیٰ سے دعا کرے۔"
ثابت یہ ہوا کہ خاص طور پر آخری تشہد کے بعد دعا کرنا مشروع اور مسنون ہے، پس اگر آدمی اس سلسلہ میں وارد ہونے والے اذکار بھی پڑھے،مثلاً وہ ذکر جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں وارد ہوا ہے اور وہ ذکر جو علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے تو یہ دو ذکر تشہد اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کے برابر ہیں۔
ثابت ہوا کہ آخری تشہد درمیانے تشہد میں بیٹھنے کی مدت کی نسبت دو گنا ہے، کیا ایسا ہی نہیں ہے !بہر حال یہ حدیث ضعیف ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبد المقصود)
عورت کی مسجد میں نماز کا حکم:
سوال:عورت کی مسجد میں نماز کا کیا حکم ہے؟
عورتوں کے لیے مساجد میں مردوں کے ساتھ نماز اداکرنے کےلیےاپنے گھروں سے نکلنا جائز ہے، مگر ان کا اپنے گھروں میں نماز ادا کرنا ان کے لیے بہتر ہے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللّٰهِ مَسَاجِدَ اللّٰهِ" [1]
"اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد سے مت روکو۔"
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لاَ تَمْنَعُوا النِّسَاءَ أَنْ يَخْرُجْنَ إِلَى الْمَسَاجِدِ وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ" [2]
"عورتوں کو مساجد میں جانے سے مت روکو۔اور ان کے گھر (ادائیگی نماز کےلیے) ان کے لیے بہتر ہیں۔‘‘
پس ان کا گھروں میں رہ کر نماز ادا کرنا باپردہ ہونے کی وجہ سے ان کے لیے افضل ہے اور جب وہ نماز ادا کرنے کے لیے مسجد میں جانا چاہیں تو ان کے لیے شرعی آداب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔( فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان )
|