Maktaba Wahhabi

182 - 670
سترہ نہ ہو، عورت ،گدھا اور سیاہ کتا توڑ دیتے ہیں۔" لہٰذا جب کوئی عورت نمازی اورسترہ کے درمیان سے ،اگر اس کے سامنے سترہ ہو، گزرے یا اس کے اور اس کی سجدہ کی جگہ کے درمیان سے گزرے جبکہ اس کے آگے سترہ نہ ہو تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی اور اس پر نئے سرے سے نماز ادا کرنا واجب ہو گا، چاہے وہ آخری رکعت میں ہی کیوں نہ ہو، از سر نو نماز ادا کرنا پڑے گی، اور راجح قول کے مطابق اس مسئلہ میں مسجد حرام اور دیگر مساجد میں کوئی فرق نہیں ہے کیونکہ اس کے دلائل عمومی ہیں جن میں کسی جگہ کی کوئی تخصیص نہیں ،اسی لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ کو بیان کرنے کے لیے یوں باب قائم کیا ہے "باب السترۃ بمکۃ وغیرھا "مکہ اور دیگر جگہوں میں سترہ کا بیان۔ اور عموم سے حجت پکڑی ہے، لہٰذا اس بنیاد پر جب عورت کسی نماز ی اور اس کے سترہ کے درمیان سے گزرےیا نمازی اور اس کی سجدہ گاہ کے درمیان سے گزرے تو اس نمازی پر نماز کو دہرانا واجب ہو گا الایہ کہ وہ نمازی مقتدی ہو کیونکہ مقتدیوں کے لیے امام کا سترہ معتبر ہو تا ہے، لہٰذا کسی آدمی کے لیے ان مقتدیوں کے آگے سے گزرنا جائز ہے جو امام کے پیچھے نماز ادا کر رہے ہوں اور گزرنے والا گناہ گار نہیں ہو گا لیکن مقتدیوں کے علاوہ کسی شخص کے سامنے سے گزرنا حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : "لو يعلم الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ ، لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ ، خَيْراً لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ " [1] "اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو پتہ چل جائے کہ اس پر کتنا گناہ ہےتو وہ چالیس (سال) تک بیٹھے رہنا اپنے لیے بہتر سمجھے۔" بزار نے روایت کیا ہے کہ حدیث میں موجود " أَرْبَعِينَ " [2] سے چالیس سال مراد ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) عورتوں کی صفوں کی درستگی کا حکم: سوال:کیا عورتوں کی صفوں کو درست اور برابر کرنا شرط ہے؟اور کیا پہلی صف اور دوسری
Flag Counter