Maktaba Wahhabi

181 - 670
سے مروی آثار ضعیف ہیں اور قابل حجت نہیں ہیں۔ رہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے اہل کو جمع کرنا تو اس میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو مسجد ہی میں جمع کر کے نماز پڑھاتے تھے ،مجھے اس بارے میں ترددہے کہ آیا عورت کی نماز تراویح مسجد حرام میں افضل ہے یا اپنے گھر میں پڑھنا افضل ہے؟بہتر مؤقف یہی ہے کہ بلا شبہ اس کا گھر میں قیام کرنا افضل ہے الایہ کہ کوئی ایسی نص مل جائے جو اس بات کی صراحت کرے کہ اس کا مسجد حرام میں قیام کرنا افضل ہے لیکن اس کے باوجود اگر وہ مسجد حرام میں آکر قیام اللیل میں شرکت کرے تو امید کی جاتی ہے کہ وہ اس اجرو ثواب کو پالے گی جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے: "صَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ بمِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ" [1] "مسجد حرام میں ایک نماز ایک لاکھ نماز کے برابر ہے۔" لیکن عورت کے مسجد میں حاضر ہونے پر اگر کوئی فتنہ مرتب ہوتا ہو تو بلا شک و شبہ اس کا گھر میں رہنا ہی افضل ہے۔ کیا مسجد حرام میں مقتدی یا منفرد نمازی کے آگے سے عورت کا گزرنا نماز کو توڑدیتا ہے؟ سوال:کیا عورت مسجد حرام میں امام کے ساتھ یا اکیلے نماز پڑھنے والے کے آگے سے گزر کر اس کی نماز کو توڑ دیتی ہے؟ جواب:عورت کے نماز توڑنے کے متعلق صحیح مسلم میں ابو ذر رضی اللہ عنہ کی حدیث ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "يقطع صلاة الرجل المسلم إذا لم يكن بين يديه مثل مؤخرة الرحل: المرأة والحمار والکلب الاسود " [2] "مسلمان آدمی کی نماز کو جب اس کے آگے کجاوے کے پچھلے حصے کے برابر
Flag Counter