ایک یا دو دن چھوڑ کر خون کا مسلسل جاری رہنا:
سوال:بعض عورتوں کا خون مسلسل جاری رہتا ہے اور کبھی کبھی ایک یا دو دن رک کر پھر مسلسل بہنے لگتا ہے، ایسی صورت حال میں نماز روزے اور دیگر عبادات کا کیا حکم ہے؟
جواب:اکثر اہل علم کا مشہور قول یہ ہے کہ جس عورت کے ماہواری کے ایام مقرر ہوں اور وہ گزر جائیں تو وہ غسل کر کے نماز پڑھے اور روزہ رکھے۔ رہا وہ خون جو وہ دو یا تین دن کےبعد دیکھتی ہے تو وہ حیض نہیں ہے، اس لیے کہ ان علماء کے نزدیک طہر کی کم از کم مدت تیرہ دن ہے، جبکہ بعض علماء نے کہا ہے کہ عورت جب خون دیکھے تو وہ حیض ہے اور جب وہ بند ہو جائے تو وہ پاک شمار ہو گی اگر چہ دو حیضوں کے درمیان طہر کی مدت تیرہ دن نہ ہو۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
حیض کی مدت بڑھ جا نا:
سوال:ایک عورت کی عادت دس دن حیض آنے کی ہے مگر رمضان کے مہینے میں اس کی یہ عادت چودہ دن تک لمبی ہو گئی اور وہ پاک نہ ہوئی، اس سے سیاہ یا زرد خون بہنے لگا اور آٹھ دن تک وہ اسی حالت میں رہی ۔ ان دنوں میں وہ نماز روزہ ادا کرتی رہی ۔کیا اس کی ان ایام میں نمازیں اور روزے درست اور صحیح ہیں اور اس پر کیا واجب ہے؟
جواب:حیض عورتوں کے ہاں ایک واضح معاملہ ہے اور وہ اس کی حقیقت کو مردوں کی نسبت زیادہ جانتی ہیں۔ اگر یہ عورت، جس کو ایام عادت سے زیادہ حیض آیا ،جانتی ہے کہ یہ خون حیض کی معروف صفت کے مطابق ہے تو اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے آپ کو حائضہ شمار کرتے ہوئے نہ نماز پڑھے اور نہ ہی روزہ رکھے الایہ کہ خون مہینہ کے اکثر دنوں میں جاری رہے تو ایسی صورت میں وہ استحاضہ سمجھا جائے گا اور اس کے بعد وہ حیض کے مخصوص ایام کے علاوہ نماز روزہ نہیں چھوڑےگی۔
اس قاعدہ کے مطابق ہم اس سائلہ کو کہیں گے کہ وہ ایام جن میں اس نے پاک ہونے کے بعد روزے رکھے اور پھر اس نے اوپر اور بدلا ہوا خون دیکھا جس کے متعلق وہ جانتی ہے کہ وہ خون حیض نہیں ہے بلکہ وہ زردی مائل یا مٹیالا اور کبھی سیاہ رنگ کا خون ہے
|