Maktaba Wahhabi

180 - 611
اولادِ آدم میں سب سے افضل ہیں، ان کو آخری امت کے لیے راہنما اور ہادی بنا کر مبعوث کیا اور تمام آسمانی کتابوں میں سے قیامت تک باقی رہنے والی کتاب قرآنِ کریم کو نازل فرمایا جو ساری انسانیت اور بالخصوص پرہیز گاروں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مفصل اور اس کی رضا اور خوشنودی کے لیے ٹھیک طور پر راہنمائی کرنے والی کتابِ کریم ہے۔ آگے سورۃ النحل (آیت: ۸۹) میں فرمایا: { وَ یَوْمَ نَبْعَثُ فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ شَھِیْدًا عَلَیْھِمْ مِّنْ اَنْفُسِھِمْ وَ جِئْنَا بِکَ شَھِیْدًا عَلٰی ھٰٓؤُلَآئِ وَ نَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ تِبْیَانًا لِّکُلِّ شَیْئٍ وَّ ھُدًی وَّ رَحْمَۃً وَّ بُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیْنَ } ’’ اور (اس دن کو یاد کرو) جس دن ہم ہر اُمت میں سے خود اُن پر گواہ کھڑے کریں گے اور (اے پیغمبر!) تمھیں ان لوگوں پر گواہ لائیں گے اور ہم نے تم پر (ایسی) کتاب نازل کی ہے کہ (اس میں) ہر چیز کا بیان (مفصل) ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔ ‘‘ اس آیتِ کریمہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قرآنِ مجید مسلمانوں کے لیے ہدایت، رحمت اور خوشخبری ہے۔ یہی نہیں کہ قرآن ہدایت اور رحمت اور شفا ہے، بلکہ فرمایا: یہ حق اور باطل میں فرق کرنے والی کتاب ہے۔ یہ ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے کہ یہ کلامِ الٰہی ہے۔ اگر یہ کسی اور کا کلام ہوتا تو ضرور اس میں خامیاں اور غلطیاں پائی جاتیں، لیکن قرآنِ کریم ان تمام عیوب سے پاک اور صاف ہے اور یہ قیامت تک ہر قسم کے عیب سے پاک ہی رہے گا۔ اس نے اپنی کتابِ مبین میں حق اور باطل کو کھول کھول کر بیان کر دیا ہے۔ اللہ کے معبودِ بر حق ہونے کی نشانیاں بھی واضح ہیں اور اسلام کے پانچ رکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ارشاد فرمائے ہیں۔ جن میں سب سے پہلا رکن اسلام قبول کرنا، یعنی کلمہ طیبہ پڑھنا ہے اور اس کلمہ کا پہلا حصہ ہے: ’’لا إلٰہ إلا اللّٰه‘‘ یعنی ’’اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں‘‘ اور ہر قسم کی عبادت اس کی ذات کے لیے ہے، دوسرا حصہ ہے: ’’محمد رسول اﷲ‘‘ ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ دوسرا رکن نماز پڑھنا اور پھر تیسرا رکن رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چوتھا رکن زکات جبکہ پانچواں اور آخری رکن بیت اللہ کا حج کرنا ہے۔ ان پانچوں کو پورا کرنے کے لیے عقیدے کا
Flag Counter