Maktaba Wahhabi

135 - 306
سلمان رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ تیرے اوپر تیرے رب کا حق ہے، تیرے اوپر تیرے نفس کاحق ہے،تیرے اوپر تیری بیوی کا حق ہے۔ہرصاحب حق کو اس کا حق ادا کرو۔سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پورا قصہ سنایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے(صدق سليمان) سلمان رضی اللہ عنہ نے سچ کہا۔‘‘[1] حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘‘اے عبداللہ!کیا یہ صحیح ہے کہ تم ہر روز روزہ رکھتے ہو اور ساری ساری رات عبادت کرتے ہو۔ ’’وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا ‘‘کیوں نہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی ہے۔ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘‘ایسا مت کرو،روزہ رکھو بھی اور افطار بھی کرو۔رات کو قیام بھی کرو اور آرام بھی یقیناً تیرے اوپر تیرے جسم کا حق ہے اورتیرے اوپرتیری آنکھوں کا حق ہے اور تیرے اوپر تیری بیوی کا حق ہے اور تیرے اوپر تیرے مہمان کا حق ہے اور اگر تو مہینہ میں تین روزے رکھ لے تو یہ تیرے لیے کافی ہے۔ تیرے لیے عمل کا دس گنا اجر ہے۔یقیناً یہ تیرے لیے پورے سال کے روزے شمار ہوں گے۔وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے اوپرشدت چاہی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مطابق معاملہ فرمایا کہ میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’پھر تم اللہ کے نبی حضرت داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھو اور اس سے زیادہ رکھنے کی کوشش نہ کرو۔میں نے عرض کیا حضرت داؤد علیہ السلام کا روزہ کیسا تھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدھا زمانہ(یعنی ایک دن روزہ اور ایک دن افطار) حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ جب ضعیف العمر ہوئے تو فرمایا کرتے تھے کہ کاش میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عطا کردہ رخصت پر عمل کرتا اور اس سے فائدہ اٹھالیتا۔‘‘[2]
Flag Counter