Maktaba Wahhabi

80 - 92
معدان سے احمد بن الولید المخرمی نے نقل کیا تاریخ الخطیب البغدادی میں جو کہ( (یسوی فلسا)) پیسے بٹورنے کے لیے حدیثیں گھڑا کرتا تھاجیسا کہ ابو عبداللہ بن مخلد نے فرمایا۔ اور یہ حدیث عطاء کے طریق کے اعتبار سے بھی غریب ہے کیونکہ سوائے عفیر بن معدان کے عطاء سے اس کو کسی نے نقل نہیں کیا۔ خلاصہ یہ نکلا کہ یہ حدیث ایک تو ضعیف ہے عفیر کی وجہ سے، دوسرا صحاح روایات کے مخالف ہے، تیسرا مدعا بھی ثابت نہیں ہوتا منکرین کا، چوتھا تاریخ کی روایت کو حدیث کی روایات پر مقدم کیسے کیا جائے؟ کیونکہ حدیث کا مرجع حدیث کی کتابیں ہیں نہ کہ تاریخ کی۔ ٭ منکرین ان دو دلیلوں کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل سے کوئی دلیل بھی پیش نہیں کر سکتے، پھر جب چاروں طرف سے مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے آ جاتے ہیں تو پھر اپنی شیطنت کو سچا کرنے کے لیے صحابہ کا فعل نقل کرتے ہیں جس میں بھی داڑھی منڈھوانے کا قطعاً کوئی ثبوت نہیں چنانچہ وہ دلائل یہ ہیں۔ ٭ ((کان ابن عمر اذا حج او اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل اخذہ))[1] ’’ابن عمر رضی اللہ عنہ جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی پرہاتھ رکھتے اور جو مٹھ سے زائد ہوتی اس کو کاٹ دیتے۔‘‘ ٭ ((کان ابن عمر یحفی شاربہ حتی ینظر الی بیاض الجلد ویاخذ ھذین یعنی بین الشارب واللحیۃ)) [2] ’’ابن عمر رضی اللہ عنہ اپنی مونچھوں کو اس طرح مونڈھتے کہ جلد کی سفیدی نظر آتی اور داڑھی اور مونچھوں کے درمیان سے کاٹتے تھے ۔‘‘ ٭ ((ان عبداللّٰہ بن عمر کان اِذا افطر من رمضان و ھو یرید الحج لم
Flag Counter