یاخذ من راسہ ولا من لحیتہ شیئا حتی یحج۔)) [1] ’’عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب رمضان سے افطار کرتے (رمضان مکمل کرتے) اور حج کا ارادہ کرتے تو اس وقت تک سر اور داڑھی سے کچھ نہ لیتے جب تک حج نہ کر لیتے۔‘‘ (( أن عبداللّٰہ بن عمررضي اللّٰه عنه کان إذا حلق في حج أو عمرۃ أخذ من لحیتہ وشاربہ۔)) [2] ٭ ((ان سالم بن عبداللّٰہ کان اذا اراد ان یحرم دعا بالجلمین فقص شاربہ واخذ من لحیتہ قبل ان یرکب وقبل ان یھل محرما)) [3] ’’سالم بن عبداللہ جب احرام باندھنے کا ارادہ کرتے تو اون کاٹنے والی قینچی منگواتے اور مونچھ کو کاٹتے اور سواری پر سوار ہونے سے قبل اور تلبیہ کرنے سے قبل داڑھی سے کچھ بال لیتے۔‘‘ ٭ جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں : ((کنا نعفی السبال اِلا فی حج او عمرۃ))[4] ’’ہم سبال (داڑھی کا اگلا حصہ، سبلۃ کی جمع ہے یعنی داڑھی کے طویل بالوں) کو معاف کرتے تھے مگر حج وعمرہ میں نہیں۔‘‘ یہ چھ حدیثیں جو بعض معلق اور بعض مرفوع ہیں اور اس طرح کی دیگر روایات جو پیش کی جاتی ہیں جس سے یہ ثابت کرنا مقصود ہوتا ہے کہ داڑھی کٹوانا اور منڈھوانا جائز ہے۔ تو اس کا جواب کچھ اس طرح ہے۔ ٭ اے مسلمان بھائی! ذرا یاد کر جب تو مسلمان ہوا، پیدائش کے وقت بھی تیرے کان میں اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللّٰہِ کہا گیا اور اسلام کا کلمہ تو نے دہرایاتو اَشْھَدُ اَنْ |