Maktaba Wahhabi

75 - 83
1- ایک یہ کہ اس نے عورت سے اس کی مرضی کے بغیر بالجبر زنا کیا ہو تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس عورت کو مہر مثل ادا کرے۔ یہ اس چیز کا عوض ہے اس نے اس عورت کو نقصان سے دوچار کر دیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اللہ تعالیٰ کے حضور سچی توبہ بھی کرے اور اگر یہ معاملہ امام تک یا اس کے کسی نائب جیسے قاضی وغیرہ تک پہنچ جائے تو اس پر حد جاری ہو گی۔ (دیکھئے المدارج 366/1) 2- دوسرے یہ کہ اس نے عورت کی رضا سے زنا کیا ہو۔ اس صورت میں‌زانی پر توبہ کے علاوہ کچھ بھی لازم نہیں۔ اس سے بچہ کا الحاق قطعاً نہ ہو گا۔ نہ ہی اس کے ذمہ نفقہ ہے کیونکہ یہ بچہ آشنائی کا نتیجہ ہے۔ اور ایسا بچہ اپنی ماں سے منسوب ہوتا ہے۔ زانی سے اس کے نسب کا الحاق جائز نہیں۔ اور قضیہ پر پردہ ڈالنے کے لئے تائب کو اس زانیہ سے شادی کرنا جائز نہیں۔ اللہ تعالٰی فرماتےہیں:-[ اَلزَّانِيْ لَا يَنْكِحُ اِلَّا زَانِيَةً اَوْ مُشْرِكَةً ۡ وَّالزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَآ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌ] زانی کسی زانیہ یا مشرکہ سے ہی نکاح کرتا ہے اور زانیہ عورت کو بھی کوئی مشرک یا زانی ہی نکاح میں‌لاتا ہے۔ (النور: 3) جس عورت کے پیٹ میں‌ زنا سے بچہ ہو اس سے نکاح جائز نہیں اگرچہ اسی مرد سے ہو جیسا کہ اس عورت سے بھی نکاح جائز نہیں
Flag Counter