Maktaba Wahhabi

73 - 83
توبہ کر لے اور اس کے پاس حرام مال موجود ہو تو وہ اس مال کو نجات کی غرض سے بھلائی کے کاموں میں خرچ کرے، ان لوگوں کو نہ دے جن سے اس نے مال لیا تھا۔ گویا زانیہ عورت جب توبہ کرے تو جو مال اس نے زانی سے وصول کیا ہو، اسے واپس نہ کرے اور گویا جب توبہ کرے تو حرام گانوں سے جو مال اس نے وصول کیا تھا وہ اہل محفل کو واپس نہ کرے اور شراب فروش یا منشیات فروش جب توبہ کرے تو مال ان لوگوں‌کو واپس نہ کرے جنہوں نے اس سے یہ چیزیں خریدی تھیں۔ یہی صورت اس جھوٹے گواہ کی ہے جس نے جھوٹی گواہی کے عوض مال لیا تھا۔ وہ بھی مال دینے والے کو واپس نہ کرے۔ وجہ یہ ہے کہ اگر اسے یہ مال دیا جائے تو اسے تو عوضانہ بھی واپس مل گیا اور جس چیز کا عوض اس نے دیا تھا پہلے ہی حاصل کر چکا ہے۔ اور اس طرح تو اس مجرم کی اللہ کی نافرمانی میں مزید اعانت ہو جائے گی۔ لہٰذا تائب کے لئے یہی کافی ہے کہ اپنی نجات کے لئے اسے کار خیر میں‌خرچ کر دے۔ اسی بات کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے پسند کیا اور اسے ہی ان کے شاگرد ابن قیم رحمہ اللہ نے ترجیح دی ہے جیسا کہ مدارج (390/1) میں ہے۔ 
Flag Counter