Maktaba Wahhabi

71 - 83
جنرل مرچنٹ جو مباح چیزوں کے ساتھ تمباکو سگریٹ بھی بیچتا ہو تو وہ اپنے اجتہاد سے اس حرام مال کا اندازہ لگا لے اور اپنے غالب گمان کے مطابق اتنا مال نکال کر بھلائی کے کاموں میں خرچ کر دے تاکہ اس کا مال حرام کمائی سے پاک ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ اس کو مال سے اس کا عوض دے دے گا۔ کیونکہ وہ بہت فراخی والا ہے مہربان ہے۔ اور عام حالات میں اگر کسی کے پاس حرام کمائی کا مال ہو اور وہ توبہ کرنا چاہے تو اگر وہ:- 1۔اس کمائی کے وقت کافر تھا تو توبہ کے واقت ایسے اموال کو نکالنا ضروری نہیں ۔ کیونکہ صحابہ کرام جب اسلام لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے کے حرام اموال کو نکالنا ان کے لئے لازم نہیں کیا تھا۔ 2۔البتہ اگر ایسی کمائی کے وقت وہ مسلمان تھا اور اس کی حرمت جانتا تھا تو وہ جب توبہ کرے اس کے لئے ایسے اموال نکالنا ضروری ہیں۔  سوال 16: ایک آدمی رشوت لیتا رہا، پھر اللہ نے اسے سیدھی راہ کی ہدایت دے دی، اب جو مال اس نے رشوت سے لئے تھے، ان کا کیا کرے؟ جواب:‌ایسے شخص کی دو ہی حالتیں ہو سکتی ہیں :-
Flag Counter