Maktaba Wahhabi

68 - 83
لگے: اگر میں اس طرح کا فتوی دے سکتا تو یہ مجھے اپنی آدھی سلطنت سے زیادہ عزیز ہوتا۔ اس مقام پر شیخ الاسلام اب تیمیہ رحمہ اللہ نے جو فتوی دیا ہے وہ بھی اسی سے ملتا جلتا ہے جو یہ قصہ مدارج میں‌مذکور ہے۔  سوال 11: میں‌ نے یتیموں کا مال چوری کیا۔ اس س تجارت کی اور فائدہ اٹھایا اور مال میں بہت اضافہ ہوا اور میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور شرمسار ہو تو اب کیسے توبہ کروں؟ جواب: اس مسئلہ میں علماء کے کئی اقوال ہیں ۔ ان میں‌متوسط اور معتدل قول یہ ہے کہ آپ راس المال اور نصف منافع یتیموں کو واپس کر دیں تو یہ ایسی صورت بن جائے گی جیسے انہوں نے آپ کے ساتھ منافع میں‌شرکت کی تھی اور اصل بھی ان کو لوٹا دیا جائے۔ امام احمد سے یہی روایت ہے۔ اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی یہی رائے ہے اور ان کے شاگرد ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی اسے ہی ترجیح دی ہے۔ (392/1) اسی طرح اگر اس نے کوئی اونٹ یا بکری چوری کی اور ان کے بچے پیدا ہوئے تو نصف بچے بھی اصلی مالک کے ہوں گے۔ ار اگر جانور مر جائے تو اس کی قیمت اور نصف بچے مالک کے ہوں گے۔
Flag Counter