Maktaba Wahhabi

67 - 83
شکر ادا کیجئے۔ اگر صاحب حق مر چکا ہو تو اس کے وارثوں کو دیجئے اور اگر سعی بسیار کے باوجود بھی ان کو نہ پا سکیں تو یہ اموال ان کی طرف سے صدقہ کر دیجئے اور ان کے لئے ہی نیت کیجئے اگرچہ وہ کافر ہوں کیونکہ اللہ تعالٰی کافروں کو دنیا میں دیتا ہے اگرچہ آخرت میں نہیں دے گا۔  اس سے ملتا جلتا وہ مسئلہ ہے جسے ابن قیم رحمہ اللہ نے مدارج المساکین (288/1) میں ذکر کیا ہے کہ مسلمانوں کے لشکر میں سے ایک شخص نے غنیمت کے مال میں سے چوری کی، پھر کچھ مدت بعد اس نے توبہ کی تو وہ چوری کردہ سامان لے کر امیر الجیش کی خدمت میں حاضر ہوا۔ امیر الجیش نے یہ سامان لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اب میں یہ لشکریوں کو کیسے پہنچاؤں جبکہ وہ سب بکھر چکے ہیں۔ اب یہ توبہ کرنے والا شخص حجاج بن شاعر کے پاس آیا اور اس سے فتوٰی پوچھا۔ حجاج نے کہا: دیکھ! بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس لشکر کو ان کے ناموں کو اور ان کے انساب کو خوب جانتا ہے۔ لہٰذا تم پانجواں حصہ تو صاحب خمس (اللہ تعالیٰ) کو ادا کرو اور باقی چار حصے ان لشکریوں کی طرف سے صدقہ کر دو۔ اللہ تعالیٰ ان کو ان کے حصے پہنچا دے گا۔ چنانچہ اس تائب نے ایسا ہی کیا۔  جب اس واقعہ کی خبر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو کہنے
Flag Counter