Maktaba Wahhabi

63 - 83
ہرگز واجب نہیں ہے۔ کیونکہ شریعت مفاسد کی زیادتی کا حکم نہیں دیتی۔ اور وہ شخص جو ایسی بات سننے سے بیشتر چین اور سکون سے ہو اور جب سنے تو عداوت کا سبب بن جائے شریعت کے مقصد کے منافی ہے جو دلوں میں الفت اور مسلمانوں کے درمیان محبت پیدا کرنا چاہتی ہے اور بسا اوقات اس قسم کی خبر دینا ایسی عداوت کا سبب بن جاتی ہے کہ جس شخص کی غیبت کی گئی اس کا بعد میں غیبت کرنے والے سے دل صاف نہیں ہوتا۔ اندریں صورت درج ذیل امور میں ہی توبہ کرنا کافی ہو گا:- ا۔ ندامت اور اللہ سے مغفرت کی طلب ، ساتھ ہی ساتھ وہ اس گناہ کی قباحت میں غوروفکر کرے اور اس کے حرام ہونے کا اعتقاد رکھے۔  2۔جس شخص نے غیبت یا تہمت کی بات سنی تھی، اس کے ہاں اپنے آپ کو جھٹلا دے اور جس پر تہمت لگائی گئی تھی اسے بری بنا دے۔ 3۔جن مجالس میں اس نے اس شخص کی غیبت کی تھی یا اس پر زیادتی کی تھی انہیں میں اس کی تعریف کرے اور اس کی اچھی باتوں کا ذکر کرے۔ 4۔جس کی غیبت کی تھی اس کی طرف سے مدافعت کرے اور کوئی شخص اس سے برائی کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے روک دے۔ 5۔اس کی عدم موجودگی میں اس کے لئے استغفار کرے۔(المدارج
Flag Counter