محض جھگڑے کی غرض سے ہے، بلکہ یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو۔‘‘[1]
اور اس کے بعد پھر یہ آیت نازل ہوئی:
﴿ إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَّا الْحُسْنَى أُولَئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ ﴾ (الأنبیاء:۱۰۱)
’’البتہ بے شک جن کے لیے ہماری طرف سے نیکی پہلے ہی ٹھہر چکی ہے۔ وہ سب جہنم سے دور ہی رکھے جائیں گے۔‘‘
سیّدنا عزیر علیہ السلام اور سیّدنا عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام اس آگ سے بہت ہی دور ہیں۔ [2] جب کہ ان کے باقی جھوٹے معبود سب اس آگ میں ان کے ساتھ جل رہے ہوں گے۔ یہاں تک کہ چاند و سورج اور ان کے بت اس آگ میں ہوں گے ، تا کہ ان کی عبادت کرنے والوں کو اور زیادہ عذاب ہو، اور ان سے کہا جائے گا: یہ ہے وہ جس کی تم پوجا کیا کرتے تھے،
|