Maktaba Wahhabi

497 - 566
اور یہی اب تمہارے جلنے کا سبب بن رہے ہیں۔ بس تم سب جہنم کا ایندھن بن چکے ہو، اب عذاب کا مزہ چکھو۔ مشرکین مکہ نے کئی بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نا حق اور باطل مجادلہ کرنے کی کو شش کی ؛ اورانہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ بھی مجادلہ کیا۔ [ان کا مجادلہ قرآن مجید میں ان الفاظ میں نقل کیا گیا ہے]اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ ﴾ (الانعام:۱۲۱) ’’اور ایسے جانوروں میں سے مت کھا جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور یہ کام نافرمانی کا ہے اور یقینا شیاطین اپنے دوستوں کے دل میں ڈالتے ہیں تاکہ یہ تم سے جدال کریں اور اگر تم ان لوگوں کی بات ماننے لگو تو یقینا تم مشرک ہو جاؤ گے۔‘‘ آیت میں: ’’یوحون‘‘ دل میں ڈالنے سے مراد وسوسہ ڈالنا ہے۔ اور ’’إلی أولیائہم‘‘ سے مراد کافر لوگ ہیں۔ اور ’’لیجادلوکم‘‘ سے مراد یہ ہے کہ اس حجت بازی سے ؛ جس کے ذریعہ شرعی حکم کو مٹانا چاہتے ہیں۔ حالانکہ وہ حق ہے۔ پس وہ مسلمانوں سے کہتے ہیں: ’’ جس چیز کو تم اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہو ، اسے کھا لیتے ہو، اور جس چیز کو اللہ تعالیٰ مار دے ،یعنی گر کر مرجائے ، یا پھانسی لگ کر مر جائے۔اسے تم نہیں کھاتے؟ دیکھیں ! اہل جاہلیت کی منطق کیسی ہے؟ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کفار کا ردّ کیا اور فرمایا: ﴿ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ ﴾ ’’ اور اگر تم ان لوگوں کی اطاعت کرنے لگو تو یقینا تم مشرک ہو جاؤ گے۔‘‘ بس یہ تمام اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ہے، یہاں تک کہ جس چیز کو انسان ذبح کرتا ہے وہ
Flag Counter