Maktaba Wahhabi

485 - 566
اپنے دلائل پیش کردے تو ساری حقیقت کھل کر سامنے آجائے، اور جو فریق غلطی پر ہے ، اس کی غلطی واضح ہوجائے۔ نویں شرط:… سچائی کا التزام۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ انسان حق و صداقت کا دامن پکڑے رہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا ﴾ (الإسراء:۳۶) ’’جس بات کی تمہیں خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑ کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے۔‘‘ دسویں شرط:… ’’اپنے فریق مخالف کے ساتھ نرمی و پیار و محبت کا مظاہرہ کرے۔ یہ انتہائی اہم ترین نکتہ ہے۔ جب ہم کسی مسئلہ میں گفتگو کرتے ہیں تو ہماری چاہت یہ ہوتی ہے کہ ہم کسی نتیجہ پر پہنچ جائیں، اور حق بات تک رسائی ہوسکے۔ صرف وقت گزارنا یا اپنے ساتھی پر غلبہ حاصل کرنا مقصود نہیں ہوتا۔ یہ بالکل مناسب نہیں ہے کہ اپنے ساتھ مناظرہ کرنے والے کونیچا دکھانے کی کوشش کی جائے ، یا اسے لوگوں کے سامنے تکلیف میں مبتلا کیا جائے۔یا پھر اسے اپنی بات سے رجوع کرنے کی فرصت ہی نہ دی جائے۔ یا اس پر ایسے سخت جملے کسے جائیں جس سے لوگوں کے سامنے اس کی جگ ہنسائی ہو، اور وہ مسخرہ بن کر رہ جائے۔ اس طرح کی باتیں بالکل نہیں ہونی چاہئیں۔ بحث وتکرار میں اہم یہ ہونا چاہیے کہ کیسے اپنے فریق پر مواقف دلائل سے واضح کیا جائے ،نہ کہ اپنے موقف پر ڈٹاجائے۔ گیارھویں شرط:… اپنے ساتھی کے لیے رجوع کرنے کی راہیں پیدا کیجیے۔ جب اس سے کوئی غلطی ہوجائے تو اس پر اسے شرمندہ نہ کیا جائے، اور نہ ہی اس سے کوئی بری یا غیر شائستہ بات کہی جائے۔ بلکہ انتہائی پیارو نرمی سے اس حق کی طرف متوجہ کرے، اور خود
Flag Counter