Maktaba Wahhabi

486 - 566
بھی اس کی بات اچھی طرح غور سے سنے۔اس لیے کہ اچھی طرح سے بات کو سننا نتیجہ تک پہنچنے کے لیے آدھا مدد گار ہوتاہے۔ بارھویں شرط:… ’’اپنے ساتھی کے ساتھ حق و انصاف کا برتاؤ کرے۔ جب دوسرا فریق حق بات کہے تو اس کی تصدیق کرے، اور اپنے ساتھی کے مقام و مرتبہ کااعتراف کرتے ہوئے اس کا خیال رکھے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ایک دن میں دوپہر کے وقت ابو جعفر کے پاس گیا۔ انہوں نے فرمایا: ’’ اے ابو عبد اللہ ! لوگوں کے لیے ایک کتاب تیار کرو۔ اس میں اوسط درجہ کے امور بیان کرو ، اوروہ چیزیں بیان کرو جن پر امت اور صحابہ کا اجماع ہے۔ اگر میں زندہ رہا تو آپ کی کتابوں کو سونے کے پانی سے لکھوں گا، اور لوگوں کو یہ کتابیں پڑھنے پر لگاؤں گا۔ میں نے ان سے کہا: اے امیر المومنین ! ایسا مت کرنا۔ اس لیے کہ لوگوں کے پاس پہلے سے اقوال موجود ہیں، اورانہوں نے احادیث مبارکہ سنی ہوئی ہیں۔ روایات کو نقل کیا ہے، اور ہر طبقہ نے وہی چیز اختیار کی ہے جو ان تک پہنچی ہے، اور اسی پر عمل کررہے ہیں، اور انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اختلاف کے سامنے سر تسلیم خم کیا ہے۔ اب وہ لوگ جس چیز کا عقیدہ رکھتے ہیں انھیں اس سے ہٹانا بہت ہی سخت ہوگا۔ لوگوں کو ان کے اعمال پر چھوڑ دیجیے، اور جو کچھ ہر اہل بلد(شہر والوں) نے اختیار کیا ہے ، انھیں اسی پر رہنے دیجیے۔‘‘[1] یہ آپ کے انصاف کی ایک مثال ہے۔ ابو محمد بن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ہمارے ساتھیوں میں سے ایک آدمی کے ساتھ میرا مناظرہ ہوگیا۔ میں اس کی
Flag Counter