Maktaba Wahhabi

383 - 421
تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت بھی پڑوسی کے بارہ میں لوگوں کو حسن سلوک کی تاکید فرمائی۔سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:"حجتہ الوداع میں آپ اونٹنی پر سوار تھے۔ میں نے اس حالت میں آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: لوگو!میں تمہیں پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔آپ نے یہ اتنی بار فرمایا اور پڑوسیوں کے حقوق پر اتنا زور دے کر فرمایا کہ میں سمجھنے لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے وراثت میں حق دار قرار دے دیں گے۔" (ترمذی، رقم:1943، ابو داؤد، رقم:5152، مسند احمد:5: 267) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑوسی سے حسن سلوک اور اچھا برتاؤ کرنے کو اس قدر اہمیت دی کہ اس کو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے ایمان کی علامات میں سے ایک علامت اور اس کے بہترین نتائج میں سے ایک لازمی اور حتمی نتیجہ قرار دیا ہے۔آپ نے امت کو مخاطب کر کے ارشاد فرمایا: (من كان يؤمن باللّٰه واليوم الآخر فليحسن اليٰ جاره،ومن كان يومن باللّٰه واليوم الآخر فليكرم ضيغه) (بخاری:445150، رقم: 6018، مسلم:1/221) " جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرے،جو شخص اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔" پڑوسی کو تکلیف اور ایذا دینا ایمان کی کمزوری کی علامت بتایا اور اس سےسختی سے روکا۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (واللّٰه لا يؤمن،واللّٰه لا يؤمن،واللّٰه لا يؤمن،قالوا! من يا رسول اللّٰه قد خاب وخسر؟ فقال:من لايأمن جاره بوائقه) (بخاری:10/443، مسلم:1/220) " اللہ کی قسم وہ مومن نہیں،اللہ کی قسم وہ مومن نہیں،اللہ کی قسم وہ مومن نہیں،صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا:" یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا
Flag Counter