(ليس منا من دعا اليٰ عصبية، وليس منا من قاتل عليٰ عصبية، وليس منا من مات علي عصبية)
"جو عصبیت کی طرف دعوت دے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں، جو عصبیت (تعصب اور ناحق شناسی) یعنی تعصب اور قوم کی ناحق حمایت کے لیے لڑو وہ بھی ہم میں سے نہیں اور جو عصبیت پر مرا اس کا بھی ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔" (رواہ ابوداؤد: 2/625)
ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(من نصر قومه عليٰ خير الحق فهو كالبعير الذي رويٰ فهو ينزع بذنبه) (ابوداؤد: 2/624، بیہقی: 10/234)
"جو شخص اپنے اہل قوم کی ناحق پر مدد کرے (یعنی اہل قوم یا قبیلہ حق اور انصاف کی راہ سے ہٹے ہوئے ہوں مگر پھر بھی برادری کی لاج سے انہی کا ساتھ دیا جائے) اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کنویں یا گھڑے میں گر گیا ہو، اب اس کو دم پکڑ کر نکالیں۔"
بھلا دم پکڑنے سے کہیں اونٹ نکلتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص گمراہی کے گڑھے میں گر گیا، اب اس کا نکلنا مشکل اور دشوار ہے۔
ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ "بےشک اللہ تعالیٰ نے جاہلیت کا کبر اور نخوت نکال لی ہے اور آباء و اجداد پر فخر کرنا بھی ختم کر دیا ہے، تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے مٹی سے پیدا کیا تھا۔ لوگ اپنی قوموں اور قبیلوں پر فخر کرنا چھوڑ دیں کیونکہ ایسا کرنا جہنم کا ایندھن بننا ہے۔
(رواہ ابوداؤد: 2/624، ترمذی و حسنہ: 10/455، مسند احمد: 2/361، 524، الفتح الکبیر: 1/381)
مسلمانوں کی باہمی مساوات کے بارے میں بہت سی احادیث کتابوں میں موجود ہیں جن کو طوالت کی وجہ سے نقل نہیں کیا جا رہا، لیکن یہ تو ساری دنیا کو علم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں آ کر مہاجرین و انصار میں باہمی اخوت اور بھائی چارے
|