Maktaba Wahhabi

105 - 421
اسلامی مساوات کے اسی جذبہ کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف جیوش کی قیادت سیدنا بلال بن رباح رضی اللہ عنہ، سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ وغیرہ کو سونپی تاکہ لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اسلام میں محمود و ایاز نہ صرف ایک صف میں کھڑے ہوتے ہیں بلکہ ایاز امام ہوتا ہے اور محمود مقتدی۔ پھر مساوات اور عدالت کے جذبہ کے تحت آپ نے اپنے انتقال سے قبل یہ اعلان فرمایا: (ألا من كنت جلدت له ظهراً فهذا ظهري فليستقد، ومن كنت شتمت له عرضاً فهدا عرضي فليتقد) "سن لو! میں نے اگر کسی کی پیٹھ پر کوئی چھڑی یا ضرب لگائی ہے تو میری پیٹھ حاضر ہے وہ مجھ سے بدلہ لے لے، اور جس کو میں نے عزت و آبرو کے بارے میں کوئی نازیبا بات کہی ہے تو وہ بھی مجھ سے بدلہ لے لے۔" (طبقات ابن سعد: 2/255، کامل لابن اثیر: 3/154، وجاء معناہ فی حدیث رواہ مسلم: 16/150، مسند احمد: 2/43، مسند الدارمی: 2/314، ابوداؤد: 2/389، والنسائی: 2/29) مساوات کے اسی جذبہ کو دنیا میں اجاگر کرنے کے لیے امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو لکھا تھا: (ان اللّٰه ليس بينه و بين احد نسب الا بطاعته، والناس شريفهم ووضيعهم في ذات اللّٰه سواء) "بےشک اللہ تعالیٰ کا کسی شخص سے کوئی نسبی رشتہ نہیں سوائے اس کی طاعت و فرمان برداری کے، شریف اور چھوٹے لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے برابر ہیں۔" (حقوق الانسان فی الاسلام، دکتور محمد الزحیلی: ص 154) جاہلیت کے عدم مساوات کے جذبہ کو کم کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter