Maktaba Wahhabi

513 - 555
﴿ یَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْہُہُمْ فِیْ النَّارِ یَقُوْلُوْنَ یَا لَیْتَنَا أَطَعْنَا اللّٰہَ وَأَطَعْنَا الرَّسُوْلاَ ﴾[1] ’’ جس دن ان کے چہرے آگ میں پلٹے جائیں گے تو وہ کہیں گے : اے کاش ! ہم نے اللہ کی اطاعت کی ہوتی اور رسول کی بات مانی ہوتی ۔‘‘ لیکن وہاں یہ خواہش کسی کام نہیں آئے گی اور سوائے افسوس اور پچھتاوے کے اور کچھ نہیں ملے گا ۔ اس لئے وہ وقت آنے سے پہلے ہمیں اپنی زندگی میں ہی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنی چاہئے تاکہ ہم عذابِ جہنم سے بچ سکیں ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ یَوْمَ یُسْحَبُوْنَ فِیْ النَّارِ عَلیٰ وُجُوْہِہِمْ ذُوْقُوْا مَسَّ سَقَرَ﴾[2] ’’ جس دن وہ لوگ آگ میں اپنے چہروں کے بل گھسیٹے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا کہ جہنم کی لپٹ (حرارت اور شدت عذاب ) کا مزاچکھو۔ ‘‘ جبکہ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آتشِ جہنم کو یاد کیا اور اس سے ڈرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ پیچھے ہٹایا ۔ پھر آپ نے فرمایا : ’’ جہنم سے بچو ۔ ‘‘ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ یاد کیا اور اپنا چہرہ پیچھے ہٹایا یہاں تک کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ جیسے آپ اسے دیکھ رہے ہوں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِتَّقُوْا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ ، فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَبِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ [3])) ’’ تم جہنم سے بچو اگرچہ کھجورکا آدھا حصہ صدقہ کرکے ہی ۔ اور جس شخص کو یہ بھی نہ ملے تووہ ایک اچھا کلمہ کہہ کر ہی اپنے آپ کو جہنم سے بچالے ۔‘ ‘ اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب یہ آیت﴿وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ﴾ نازل ہوئی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا ۔ وہ اکٹھے ہوئے تو آپ نے ہر عام وخاص کو مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا : (( یَا بَنِیْ کَعْبِ بْنَ لُؤَی ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ )) ’’ اے کعب بن لؤی کی اولاد ! تم اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچا لو ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرۃ بن کعب کی اولاد ، عبد شمس کی اولاد ، عبد مناف کی اولاد ، بنو ہاشم اور بنو عبد المطلب میں سے سب کو الگ الگ پکار کر کہا : ’’ تم اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچا لو۔‘‘ پھر فرمایا : ( یَا فَاطِمَۃُ !
Flag Counter