Maktaba Wahhabi

509 - 555
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( حُفَّتِ الْجَنَّۃُ بِالْمَکَارِہِ،وَحُفَّتِ النَّارُ بِالشَّہَوَاتِ)) [1] ’’ جنت کو ان کاموں سے ڈھانپا گیا ہے جو کہ ( طبعِ انسانی کو ) نا پسند ہوتے ہیں۔ اور جہنم کو شہوات سے ڈھانپا گیا ہے ۔ ‘‘ اس حدیث میں ( المکارہ ) سے مراد وہ اعمال ہیں جو انسانی طبیعت کو نا پسند ہوتے ہیں اور ان کا بجا لانا ان پر گراں ہوتا ہے مثلا گرمی میں گرم پانی سے اور سردی میں ٹھنڈے پانی سے وضو کرنا ، پانچ وقت نماز کی پابندی کرنا ، زکاۃ ادا کرنا اور روزے کے دوران کھانے پینے سے پرہیز کرنا وغیرہ ۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو اعمال طبعی طور پرمشکل سمجھے جاتے ہوں انھیں انجام دینا جنت کا راستہ ہے جبکہ نفسانی خواہشات پر عمل کرنا جہنم کا راستہ ہے ۔ اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( کُلُّ أُمَّتِیْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ إِلَّا مَنْ أَبٰی،قِیْلَ:مَنْ أَبٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! قَالَ : مَنْ أَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ،وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ أَبٰی[2])) ’’ میری امت کے تمام لوگ جنت میں داخل ہونگے سوائے اس کے جس نے انکار کردیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول! انکار کون کرتا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کردیا۔‘‘ یہ حدیث بھی جنت کا راستہ متعین کر رہی ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار ہی جنت میں داخل ہو نگے ۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( اِتَّقُوْا اللّٰہَ،وَصَلُّوْا خَمْسَکُمْ،وَصُوْمُوْا شَہْرَکُمْ،وَأَدُّوْ ا زَکَاۃَ أَمْوَالِکُمْ ، طَیِّبَۃً بِہَا أَنْفُسُکُمْ ، وَأَطِیْعُوْا ذَا أَمْرِکُمْ ، تَدْخُلُوْا جَنَّۃَ رَبِّکُم[3])) ’’ تم سب اللہ سے ڈرو ، پانچوں نمازیں ادا کرو ، ماہِ رمضان کے روزے رکھو ، اپنے مالوں کی زکاۃ بخوشی ادا کرو اور اپنے حکمران کی اطاعت کرو ، اس طرح تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤگے ۔ ‘‘
Flag Counter