Maktaba Wahhabi

327 - 555
’’ ہم نے ہی آپ پر یہ قرآن تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا ہے ۔ لہٰذا آپ اپنے رب کے حکم کے مطابق صبر کیجئے ۔ اور ان میں سے کسی گنہگار یا نا شکرے کی بات نہ مانئے ۔ اور صبح وشام اپنے رب کانام ذکر کیجئے ۔ اور رات کو بھی اس کے حضور سجدہ کیجئے۔ اور رات کے طویل اوقات میں اس کی تسبیح کیجئے ۔ ‘‘ ان تمام آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت اس کے سامنے سجدہ ریز ہونے اور اس کی تسبیح بیان کرنے کا حکم دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس حکم پر عمل کرتے ہوئے طویل رات تک قیام فرماتے اور اس پر ہمیشگی فرماتے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نمازتہجد سنت مؤکدہ ہے ۔ بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس نمازکا اتنا اہتمام فرماتے کہ آپ کے پاؤں مبارک پر ورم آ جاتا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ( اتنا طویل ) قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں مبارک پھٹنے لگتے۔ میں عرض کرتی : اے اللہ کے رسول ! آپ ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف فرما دی ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے : (( أَفَلَا أَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا )) ’’ کیا میں شکر گزا ربندہ نہ بنوں ؟ ‘‘[1] اور حضرت عبد اللہ بن رواحۃ رضی اللہ عنہ نے چند اشعار میں آپ کے قیام کی کیفیت یوں بیان کی: وَفِیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ یَتْلُو کِتَابَہُ إِذَا انْشَقَّ مَعْرُوفٌ مِنَ الْفَجْرِ سَاطِعُ یَبِیْتُ یُجَافِی جَنْبَہُ عَنْ فِرَاشِہِ إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْکَافِرِیْنَ الْمَضَاجِعُ ’’ اور ہم میں ایک ایسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو اس وقت کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں جب صبح صادق کی روشنی پھیلتی ہے ۔ اور آپ رات اس حالت میں گذارتے ہیں کہ آپ کا پہلو بستر سے دور رہتا ہے جبکہ کافر اس وقت اپنی گہری نیند میں مست ہوتے ہیں ۔ ‘‘ لہٰذا ہمیں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے رات کو نماز تہجد کا اہتمام کرنا چاہئے ۔ 2۔ نماز تہجد کے فضائل 1۔ نمازِ تہجد دخولِ جنت کے بڑے اسباب میں سے ایک ہے حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ بڑی تیزی کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھے ( اور آپ کا استقبال کیا) اور ہر جانب یہ آواز لگائی گئی کہ
Flag Counter