Maktaba Wahhabi

324 - 555
’’ اللہ تعالیٰ فرماتاہے : اے ابن آدم ! تم دن کے اول حصے میں چار رکعات مت چھوڑو ، میں دن کے آخری حصے تک تمہیں کافی ہو جاؤں گا۔ ‘‘ چوتھی حدیث : حضرت انس رضی اللہ عنہ فجر کے بعد مسجد میں بیٹھے رہنے اور سورج کے بلند ہونے کے بعد نمازِ ِچاشت کے پڑھنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَنْ صَلَّی الْفَجْرَ فِیْ جَمَاعَۃٍ،ثُمَّ قَعَدَ یَذْکُرُ اللّٰہَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ،ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ،کَانَتْ لَہُ کَأَجْرِ حَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ تَامَّۃٍ تَامَّۃٍ تَامَّۃٍ [1])) ’’ جس شخص نے نمازِ فجر باجماعت ادا کی ، پھر طلوعِ آفتاب تک بیٹھا اللہ کا ذکر کرتا رہا ، پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے یقینی طور پر مکمل حج وعمرہ کا ثواب ملے گا ۔‘‘ نمازِ چاشت کا وقت ایک نیزے کے برابر سورج کے بلند ہونے سے لے کر زوالِ آفتاب سے کچھ پہلے تک جاری رہتا ہے۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ اسے سورج کی دھوپ کی گرمی کے وقت پڑھا جائے ۔ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( صَلَاۃُ الْاَوَّابِیْنَ حِیْنَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ )) [2] ’’ اوابین کی نماز اس وقت پڑھی جائے جب دھوپ سخت گرم ہو جائے ۔ ‘‘ لہٰذا جو شخص اسے نیزے کے برابر سورج کے بلند ہونے کے بعد پڑھے اس پر کوئی حرج نہیں ۔ اور جو اسے سخت گرمی کے وقت زوال کا ممنوع وقت شروع ہونے سے پہلے پڑھے تووہ زیادہ بہترہے ۔[3] نمازِ چاشت کی کم از کم رکعات دو ہیں اور زیادہ سے زیادہ آٹھ ۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات کے پڑھنے کا تاکیدی حکم دیا ہے اور اس کی فضیلت بھی بیان فرمائی ہے جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ذکر کرکے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل بھی آپ کو بتا دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات پڑھتے تھے اور کبھی کبھی زیادہ بھی پڑھ لیتے جتنی اللہ چاہتا۔ اس کے علاوہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ دونوں نے بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ چاشت کی چھ رکعات پڑھیں۔[4]
Flag Counter