Maktaba Wahhabi

85 - 181
برابری والے تمام تمام عزیز و اقارب)اور دنیا جہان کے تمام(چھوٹے بڑے، محترم و غیر محترم)لوگوں سے زیادہ محبوب و مقدم ہوجاؤں۔ ‘‘ س:۹۳… کیا نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی محب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کا طواف کرنا شامل ہے؟ اسی طرح کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگنا اور آپ کی رفعت و منزلت کو اللہ کے مقرر کردہ درجہ سے بلند کرنا جائز ہے؟ ج:۹۳… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں یہ بات شامل نہیں ہے کہ:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کا طواف کیا جائے۔(یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی طرف منہ کرکے ایسی ہیئت و صورت کی جائے کہ جیسی اللہ عزوجل کے سامنے کھڑے اور بیٹھتے وقت کی جاتی ہے۔ جیسے کہ آج کل بہت سارے جاہل لوگ مسجد نبوی میں ایسا کرتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں۔)اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اور حجرہ مبارکہ کو عید گاہ بنالیا جائے۔ نہ ہی یہ جائز اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں شامل ہے کہ؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مافوق الاسباب کے بارے میں مانگا جائے اور آپؐ کے مرتبہ و مقام کو اس درجہ سے بڑھا دیا جائے جو ربّ ذوالجلال نے آپ کے بارے میں قرآن و سنت میں مقرر فرمایا ہے۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ جسے سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام نے روایت کیا ہے۔ فرمایا: ((یَا أَیُّھَا النَّاسُ عَلَیْکُمْ! قُوْلُوْا بِقَوْلِکُمْ، وَلَا یَسْتَجِرَّکُمُ الشَّیْطَانُ، أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ؛ عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُولِہٖ، وَاللّٰہِ مَا أُحِبُّ أَنْ تَرْفَعُوْنِيْ فَوْقَ مَنْزَلَتِيَ الَّتِيْ أَنْزَلَنِيَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔))[1] ’’ لوگو! اس بات سے خبردار رہو! اور اللہ کا ڈر اختیار کرو! میرے بارے میں ادب کے وہ الفاظ جو جائز ہیں کہنا وہ تم کہہ سکتے ہو۔ مگر یاد رکھو! ایسا نہ ہو کہ شیطان کہیں تمھیں اپنے تابع بنالے۔ میں محمد بن عبداللہ ہوں(جو قریش میں سے ہاشم
Flag Counter