Maktaba Wahhabi

47 - 181
عقیدۂ توحید خالص اور دین حنیف کی خاطر پہلی اُمتوں میں گزرنے والے اللہ کے مومن بندوں کو کس طرح ان سے بھی سخت تکلیفیں دی جاتی تھیں۔ اور بتلایا کہ:ان کے چمڑوں کو لوہے کی کنگھیوں کے ساتھ اُن کے وجود سے اُدھیڑ لیا جاتا تھا۔ اور آری کے ساتھ اُن کے وجودوں کو سر سے لے کر پیروں تک چیردیا جاتا تھا۔ مگر اس کے باوجود وہ صبر سے کام لیتے تھے۔ یہ بیان کرنے کے بعد نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خوشخبری دیتے ہوئے فرمایا: ((وَاللّٰہِ لَیُتِمَّنَّ اللّٰہُ ھٰذَا الْأَمْرَ حَتَّی یَسِیْرَ الرَّاکِبُ مِنْ صَنْعَائَ إِلَی حَضْرَمَوْتَ مَا یَخَافُ إِلَّا اللّٰہَ وَالذِّئْبَ عَلَی غَنَمِہٖ وَلٰکِنَّکُمْ تَسْتَعْجِلُوْنَ۔))[1] ’’ اللہ ربّ ذوالجلال کی قسم! اللہ تبارک وتعالیٰ اس دین حق کو ضرور مکمل کرے گا۔ اور پھر ایسا ہوگا کہ ایک شخص(یمن کے شہر)صنعاء سے سوار ہو کر حضرموت تک(جو یمن میں ہی کئی منزل پر ہے۔)سفر کرے گا اور اللہ کے سوا اسے کسی کا ڈر خوف نہ ہوگا۔ حتی کہ بھیڑیئے کے سوا اپنی بھیڑ بکریوں پر بھی اُسے کسی کا خوف نہ ہوگا۔ مگر تم لوگ جلدی کر رہے ہو۔(اور چاہتے ہو کہ یہ کام جلد ہوجائے۔ مگر اللہ نے اس کے لیے جو وقت مقرر کر رکھا ہے اُسی وقت پر ہوگا۔)‘‘ س:۳۱… نبوت کے دسویں سال کو ’’ غم کا سال،عام الحزن ‘‘ کا نام کیوں دیا گیا تھا؟ ج:۳۱… نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوتِ عظمیٰ کے دسویں سال کو ’’ غم کا سال… عام الحزن ‘‘ کا نام اس لیے دیا گیا تھا کہ:(۱)اس سال آپ کے چچا ابوطالب کی وفات ہوگئی تھی۔ وہ پوری زندگی ہر موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے رہے اور مشکلات میں ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے تھے۔ اور یہ کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین مکہ کی طرف سے پہنچنے والی اذیتوں کو روکا کرتے تھے۔(۲)اور پھر اسی سال اُمّ المؤمنین سیّدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کا بھی انتقال ہوگیا۔(فَإِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ)آپ رضی اللہ عنہا بھی پوری زندگی نبی مکرم محمد
Flag Counter