رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دُکھ رنج میں برابر کی شریک ہوتی رہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ اُن کے پاس راحت و آرام، سکون اور حوصلہ و ہمت افزائی(اور مصارف کے لیے مال)ملا کرتے تھے۔ س:۳۲… نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنوں کی ایک جماعت کی ملاقات کہاں پر ہوئی تھی؟ ان کی تعداد کتنی تھی اور کیا وہ ایمان لا کر مسلمان ہوگئے تھے؟ دلیل سے بیان کریں۔ ج:۳۲… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنوں کی ملاقات(شوال سہ ۱۰ سالِ نبوت میں)مکہ اور طائف کے درمیان(طائف کی طرف دعوتِ حق دینے کے لیے جاتے ہوئے واپسی پر)وادیٔ نخلہ میں ہوئی تھی۔ ان جنوں کی تعداد سات تھی اور ان کا تعلق اہل نصیبین سے تھا۔ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر ایمان لے آئے اور پھر اپنی قوم کی طرف اُنھیں اللہ کے عذاب سے ڈرانے کے لیے پلٹ گئے۔ اس کے لیے دلیل سورۃ الاحقاف کی درج ذیل آیات اور ان پر تفسیری احادیث کتب احادیث میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ چنانچہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں: ﴿وَاِذْ صَرَفْنَآ اِلَیْکَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْاٰنَ فَلَمَّا حَضَرُوْہُ قَالُوْآ اَنْصِتُوا فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوْا اِلٰی قَوْمِہِمْ مُّنْذِرِیْنَ o قَالُوْا یٰقَوْمَنَآ اِنَّا سَمِعْنَا کِتٰبًا اُنْزِلَ مِنْم بَعْدِ مُوْسٰی مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ یَہْدِیْٓ اِلَی الْحَقِّ وَاِلٰی طَرِیقٍ مُسْتَقِیْمٍ o یٰقَوْمَنَا اَجِیبُوْا دَاعِیَ اللّٰہِ وَاٰمِنُوْا بِہٖ یَغْفِرْلَکُمْ مِّنْ ذُنُوبِکُمْ وَیُجِرْکُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ o وَمَنْ لاَّ یُجِبْ دَاعِیَ اللّٰہِ فَلَیْسَ بِمُعْجِزٍ فِی الْاَرْضِ وَلَیْسَ لَہٗ مِنْ دُوْنِہٖٓ اَولِیَآئُ اُوْلٰٓئِکَ فِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ o﴾(الاحقاف:۲۹۔۳۲) ’’ اور(اے پیغمبر وہ قصہ بھی یاد کر)جب ہم کئی جنوں کو تیرے پاس پھیر کر لائے وہ قرآن سننے لگے جب اس کے پاس پہنچے تو(آپس میں ایک دوسرے سے)کہنے لگے چپ رہو، پھر جب(قرآن کا پڑھنا)ختم ہوا تو اپنے بھائیوں |