ج:۲۸… دین حنیف کے پہلے دو شہید جناب عمار بن یاسر کے والدین، حضرت یاسر(جو کہ بنو مخزوم کے غلام تھے)اور ان کی والدہ محترمہ بی بی سمیہ رضی اللہ عنہم تھے۔ ایک بار ان کو کفار مکہ کی طرف سے سخت سزا دی جارہی تھی کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر وہاں سے ہوا۔ دیکھ کر فرمایا:’’ آلِ یاسر! صبر سے کام لینا، تمہارا ٹکانا جنت ہے۔ ‘‘ [1] س:۲۹… اللہ کا دشمن اُمیہ بن خلف(اپنے غلام)صحابی رسول سیّدنا بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کو حالت کفر پر واپس لانے کے لیے اُنھیں مجبور کرتے ہوئے ان کے ساتھ کیا سلوک کرتا تھا؟ اور پھر جناب بلال رضی اللہ عنہ اسے کیا جواب دیتے؟ اور سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ کی خلاصی اس عذاب سے کیسے ہوئی؟ ج:۲۹… اللہ اور اُس کے رسول محمد النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دشمن اُمیہ بن خلف سیّدنا بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کو مکہ مکرمہ کے گرم ترین ایک میدان میں تپتی ریت پر لٹادیتا اور اُن کے سینے پر ایک بھاری پتھر رکھ کر کہتا:جب تک محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کے دین اور ان کی دعوتِ توحید و رسالت کو چھوڑ نہیں دیتا، تب تک میں تمھیں نہیں چھوڑوں گا۔ مگر سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ اُس(بدبخت، اللہ کے دشمن)کو اس کلمہ مبارکہ کے سوا کوئی جواب نہ دیتے:اَللّٰہُ اَحَد، اَللّٰہُ اَحد۔ اور پھر جناب بلال رضی اللہ عنہ کی اس عذاب سے اُس وقت گلو خلاصی ہوئی جب اُنھیں سیّد ھذہ الامہجناب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اُن کے مالک(اُمیہ بن خلف)سے خرید کر اللہ کی رضا کے لیے آزاد کردیا۔ س:۳۰… مشرکین مکہ اور کفار کی طرف سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو جو اذیتیں دی جاتی تھیں ان کے بارے میں جب بعض صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شکایت کی تو اللہ کے حبیب و خلیل نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کیا جواب دیا؟ ج:۳۰… کفارو مشرکین مکہ کی طرف سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو جو تکلیفیں اور اذیتیں پہنچائی جاتی تھیں ان کا شکوہ و شکایت جب بعض اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں(تسلی و تشفی دیتے ہوئے)وضاحت سے بتلایا کہ |